انٹر ویو
انٹرویو
نریش کمار شاد
شاد
اے میرے دوست اے رفیق من
کون سا شہر آپ کا ہے وطن
فگار
ہے بدایوں میرا عزیز وطن
یہ ہمیشہ سے ہے میرا مسکن
شاد
یہ بھی معلوم ہے وہ سن کیا تھا
آپ دنیا میں جب ہوئے پیدا
فگار
سن تھا انتیس بیسویں تھی صدی
میں نے دنیا میں آنکھ جب کھولی
شاد
آنکھ کھولی تو پھر میرے بھائی
اپنی تعلیم کس جگہ پائی
فگار
ہے بدایوں میں اک بڑا کالج
جہاں حاصل ہوئی مجھے نالج
شاد
یہ بھی فرمایئے گا شاد نواز
شاعری کا کیا تھا کب آغاز
فگار
سن بیالیس میں بنا شاعر
جذبۂ شوق ہو گیا ظاہر
شاد
ٹھیک ہے جذب شوق کا اظہار
کیوں بنے لیکن آپ طنز نگار
فگار
کیا کہوں کیوں بنا ہوں طنز نگار
حادثوں نے بنا دیا ہے فگار
شاعری کا مرض ازل سے تھا
پہلے رشتہ فقط غزل سے تھا
رفتہ رفتہ بدل گیا میلان
میں ہوں اب اور طنز کا میدان
شاد
بے تکلف بتائیے گا ذرا
آپ کا شعر اولیں کیا تھا
فگار
سب سے پہلا جو شعر تھا میرا
اب مجھے یاد ہی نہیں آتا
شاد
یہ دلاور فگار ہے کیا شے
آپ کا نام یا تخلص ہے
فگار
ہے دلاور حسین میرا نام
اور تخلص فگار بہر کلام
شاد
کون حضرت ہیں آپ کے استاد
یا ازل سے ہیں آپ بے استاد
فگار
جام و سبطین و جامی و جوہر
میرے استاد ہیں یہ اہل نظر
شاد
کون سے ہیں وہ شاعر ان بلند
آپ کو ہیں جو بالخصوص پسند
فگار
جگر و میر و غالب و اقبال
میں سمجھتا ہوں ان کو اہل کمال
شاد
جو بقید حیات شاعر ہیں
کیا وہ سب واہیات شاعر ہیں
فگار
اب یہ کیوں کر کہوں بآسانی
وقت کوتاہ قصہ طولانی
ہیں جو شاعر میرے پسندیدہ
اکثریت ہے ان میں سنجیدہ
ان سے قطع نظر کچھ اور بھی ہیں
اور کچھ لوگ زیر غور بھی ہیں
شاد
آپ کو اے میرے کرم فرما
کوئی شاعر ہے ناپسند بھی کیا
فگار
یہ بتانے میں ہے جو بیم فساد
شاد
پھر یہی کیجئے حضور ارشاد
کس طرح آپ شعر کہتے ہیں
فگار
جس طرح آپ شعر کہتے ہیں
شاد
نامناسب ہے میری بات یہاں
زیر بحث آپ کی ہے ذات یہاں
فگار
شعر کہتا ہوں میں بنا کر دھن
بھول جاتا ہوں فاعلن فعلن
شاد
کھل کے فرمائیے جناب من
آپ ہیں یا نہیں ہیں واقف فن
فگار
آگہی فن سے خاص کر ہے مجھے
بحر و اوزان کی خبر ہے مجھے
شاد
آپ ہوتے اگر نہ طنز نگار
آپ کیا ہوتے پھر جناب فگار
فگار
نہیں ہوتا اگر میں طنز نگار
چور بنتا نہ کوئی ساہو کار
صرف شاعر نہ میں اگر ہوتا
کسی آفس میں آفیسر ہوتا
شاد
ایسا دلچسپ حادثہ کوئی
جس سے وابستہ ہو سخن گوئی
فگار
کوئی بھی ایسی خاص بات نہیں
کوئی رنگین واردات نہیں
عمر اب تک تو صاف گزری ہے
قاعدے کے خلاف گزری ہے
شاد
بہر اردو مشاعرے ہیں مفید
اس کی تردید یا کریں تائید
فگار
بہر اردو مشاعرے ہیں مفید
فی زمانہ غلط ہے یہ امید
واقعی گر مشاعرہ ہوتا
فکر و فن کا مظاہرہ ہوتا
شاعری بن گئی ہے قوالی
وائے بر سعئی غالب و حالی
اب ادب کی یہ قدر و قیمت ہے
خیر جو کچھ بھی ہے غنیمت ہے
شاد
شاعری کے علاوہ خبط کوئی
کیا سیاست سے بھی ہے ربط کوئی
فگار
میں سیاست سے دور رہتا ہوں
مئے الفت سے چور رہتا ہوں
شاد
اب یہ فرمایئے گا باالتخفیف
بہتریں شعر کی ہے کیا تعریف
فگار
ہے وہی شعر قدر کے قابل
جس کو سن کر تڑپ اٹھے ہر دل
شاد
ہیں ادب کی جو دوسری اصناف
ان کے کوچوں کا بھی کیا ہے طواف
فگار
شاعری کے علاوہ سب اصناف
کر چکی ہیں مرا قصور معاف
شاد
شاعری جس کی ہو بہت اچھی
کیا وہ ہوتا ہے اچھا انساں بھی
فگار
جس میں انسان کی صفات نہیں
شاعری اس کے بس کی بات نہیں
شاد
ہند میں اے سخن ور خوش دل
کیا ہے اردو زباں کا مستقبل
فگار
جسم اردو اگرچہ ہے فانی
روح اردو نہ مر سکے گی کبھی
شاد
کیا ادب پر جمود طاری ہے
ہے تو پھر کس کی ذمہ داری ہے
فگار
ہاں ادب پر جمود طاری ہے
اس کی ہم سب پہ ذمہ داری ہے
جب ادیبوں کی فکر ہو محدود
کیوں نہ طاری ہو پھر ادب پہ جمود
اب ادب بن گیا ہے دجہ معاش
ہم بھی عیاش آپ بھی عیاش
شاد
کیا حقیقت ہے ساغر و مے خوار
کیوں سخن ور بنے نریش کمار
فگار
شاعری خود ہے اک طرح کا خمار
یوں سخن ور بنے نریش کمار
شاد
خیر بنئے نہیں نریش کمار
لیکن اے نوجوان خوش اطوار
واقعی مے اگر بری شے ہے
شاعری کیوں قصیدہ مے ہے
لذت مے سے ہوں جو بیگانہ
شعر بھی کیوں کہیں وہ رندانہ
شعر میں مے کشی کا کیوں پرچار
جب نہیں آپ مطلقاً مے خوار
فگار
میری مے واقعی شراب نہیں
میری نیت کبھی خراب نہیں
بے پئے میں نشے میں رہتا ہوں
ہر نفس کو شراب کہتا ہوں
کاسۂ گل ہے میرا پیمانہ
بزم فطرت ہے میرا میخانہ
استعارے ہیں ساغر و مینا
مقصد مے کشی نہیں پینا
روک سکتا نہیں مجھے قانون
میں نہیں کھاتا بھنگ یا افیون
میری مے پر نہ جایئے صاحب
اپنے مقصد پہ آیئے صاحب
شاد
یہ تو وہ بات ہو گئی سرکار
خوئے بد را بہانہ بسیار
خیر کہیے کہ شعر کہنے کا
آپ کے سامنے ہے مقصد کیا
فگار
مقصدی شاعری کا قائل ہوں
ادب نو کی سمت مائل ہوں
میری ہر نظم بالضرورت ہے
میرا پیغام آدمیت ہے
خواہ ہندو ہوں یا مسلماں ہوں
میری کوشش ہے لوگ انساں ہوں
آہ کو واہ میں سموتا ہوں
دوسروں کو ہنسا کے روتا ہوں
شاد
ایک بات اور آپ سے پوچھوں
دوسروں کو ہنسا کے رونا کیوں
کیوں ہے پس منظر طرب تاریک
کیا حقیقت میں آپ کے نزدیک
طنز ہے آتش الم کا شرار
اور ظرافت ہے غم کی پیداوار
فگار
ہاں ظرافت ہے غم کی پیداوار
طنز ہے اک دل تپاں کا بخار
جب دلاور فگار ہوتا ہے
وہ ظرافت نگار ہوتا ہے
اکبر و جعفری ہوں یا شوکت
سب کو غم سے ملی ہے یہ دولت
شاد
ہو فزوں آپ کا یہ سرمایا
فگار
پھر ملیں گے اگر خدا لایا
No comments:
Post a Comment