Urud Writting Problems


اردو کے حروفِ تہجی ۳۷۔


اس میں کچھ ایسے الفاظ کے گروپس ہیں جو تلفظات میں قریب قریب آواز رکھتے ہیں۔


انہی گروپس میں سے ایک گروپ جس کے ارکان ’ح‘ اور ’ہ‘ ہیں۔


اس گروپ کے رکن ’ہ‘ کی تین شکلیں۔مگر آواز ایک ہی۔

  
 اس ’ہ‘ کی شکایت اور کہانی لکھنے کے پیچھے ایک سٹرانگ وجہ یہ ہے کہ آج کل میڈیا میں جہاں ’ہ‘ کی جھٹکے والی شکل استعمال کرنی ہو وہاں دو چشمی والی شکل استعمال کرنے کا عجیب و غریب رواج شروع ہوگیا ہے۔ یہ غلطی پرنٹ میڈیا میں بھی عام دیکھی گئی۔ کمپیوٹر کے میدا ن میں جن کو معلومات ہیں ان سے دریافت کیا کہ یہ ماجرا کیا ہے تو پتا چلاکہ کمپیوٹر سافٹ وئیر میں کچھ گڑ بڑی ہونے کی وجہ سے ایسا ہورہا ہے۔ 
پروگرامرز نے اس کی طرف توجہ نہیں کی جس کی وجہ سے کیرکٹر کا کوڈ درست نہ تھا۔ جس کو درست کرنا پروگرامرز ا کام ہے۔ وہ یہ کہ جہاں آپ جھٹکے والے ’ہ‘ کے استعمال کے مقصد سے چند الفاظ میں ’ہ‘ ٹائپ کریں تو دوچشمی والا ’ھ‘ ٹائپ ہو جاتا ہے ، وہ بھی کچھ خاص قسم کے فونٹس ٹائپ کرتے وقت۔ مثلاً بہت کی جگہ بھت، جہاں کی جگہ جھاں، بہار کی جگہ بھار وغیرہ۔ ہماری میڈیا کے احباب، زمانے کی رفتار کے ساتھ گذرنے والے، ایسی چھوٹی چھوٹی غلطیوں کی طرف توجہ تو کرتے ہیں، مگر ’’چھوڑو نا یار ‘‘ کہہ کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔
جس کی درستی کے لیے کمپیوٹر پروگرامرز کی ضرورت ہے۔ اس کی نشاندہی کرنا بھی ضروری ہے اور ’ہ‘ کی جانکاری لینا بھی ضروری سمجھا۔ لیکن ملک میں اردو کی سوڈو اتھاریٹی اس کی طرف دھیان دینا چاہئے تھی، مگر شاید ان کو فرصت نہیں یا معلومات نہیں۔ خیر ’ہ


‘ کی شکایت لکھنی ہے مجھے، میری شکایت نہیں، اس لیے اس تحریر کی بسم اللہ خوانی کی۔

    پھر سے کتابوں کی چھان بین۔ ’ہ‘ کو نظروں کے سامنے بٹھا لیا اور گفتگو چھیڑ دی۔
اب خطاب کیسے کروں؟  چلو کچھ محترم رشتہ لگا کے گفت و شنید کروں۔

میں        :    آداب ’ہ‘ آپا! خیریت مزاج گرامی؟

’ہ‘ آپا        :    آداب بھائی جان، کیسے ہو؟ سنا کے آج کل حرفوں کا سر کھجانا اور کھانا شروع کردئے ہو ؟

میں        :    جی ٹھیک ہوں۔ نہیں تو! الٹا میں ان کے سر کے بال ٹھیک کرنے لگا ہوں۔ ویسے جب ان کے بالوں میں کنگھی کر رہا ہوں تو میرے بال ٹھیک ہورہے ہیں۔ ان کے سر میں تیل لگاتا ہوں تو میرے سرکی خشکی دور ہورہی ہے۔ ہا ہا ہا۔۔

 ’ہ‘ آپا        :    (بات کاٹتے ہوئے، مسکراکے) اچھا مجھے پتہ چل گیا ہے اور یقین بھی ہوگیا ہے کہ تم سر کا مغز نہیں کھا رہے ہو۔ چلو یہ تو بتائو کہ کیسے آنا ہوا۔

میں        :    جی، کچھ شبہات ہیںانہیں دور کرنے کے لیے آپ سے ملنے چلا آیا۔

’ہ‘ آپا        :    بہت اچھی خوبی ہے، جو بھی شبہات ہوں انہیں ظاہر بھی کرنا ہے اور دور بھی۔ چلو شروع کرو اپنے سوالات۔

میں         :    جی، آپ کا وقت زیادہ نہ لوں اس لیے راست سوالات میں اترتا ہوں۔ پہلے آپ کا تعارف ہوجائے۔

’ہ‘ آپا        :    ٹھیک ہے، مگر میری شکایت کی طرف بھی ضرور دھیان دینا، سمجھے!  میرا تعارف کچھ یوں ہے؛


٭    میرا نام ’’ہ ‘‘ ہے۔ اور میری شکل بھی یہی ہے۔
٭    میرا جنس مونث ہے۔
٭    میرا تلفظ ’اِ‘ ہے۔

٭    میں اردو کا چونتیسواں اور فارسی کا اکیسواں اور عربی کا ستائسواں حرف ہوں۔
٭    دیوناگری رسم الخط کا تینتیسواں وینجن ہوں۔
٭     مجھے ’ہائے ہوز‘ یا ’مدورہ‘ بھی کہتے ہیں۔
میں        :    ابجد میں آپ کے لیے کتنے عدد فرض کیے گئے ہیں؟ اور جنتری میں کیا مقام ہے؟
’ہ‘ آپا        :    ابجد میں میرے لیے پانچ عدد فرض کیے گئے ہیں۔ جنتری میں جمعرات کے دن برج نبلہ سیارہ زہرہ اور قمر کو ظاہر کرتی ہوں۔
میں        :    آپ کی کتنی قسمیں ہیں؟
’ہ‘ آپا        :    میری تین قسمیں ہیں۔
الف:    ہائے جلی        :     ملفوظی یا ظاہر؛ جیسے بادشاہ، بارگاہ میں ۔

ب:    ہائے مختفی یا مکتوبی    :    مختفی کی چار صورتیں ہیں، جن کا ذکر بعد میں کروں گی اور مکتوبی جو لفظ کے آخر میں فتح کو ظاہر کرتی ہے۔ جیسے زمانہ ، خانہ ، میں۔

ج:    ہائے مخلوط اللفظ     :    یہ ہندی الفاظ میں بعض حروف کے ساتھ مرکب ہو کر اصل حرف میں ہ کی آواز کو شامل کرتے ہوئے ایک مختلف آواز پیدا کرتی ہوں۔ جیسے، ہاتھ، اچھا، گدھا میں یہ ہائے وزن میں نہیں آتی اور الفاظ کے درمیان یا آخر میں آتی ہے اور دو چشمی لکھی جاتی ہے۔

میں        :    مرکب حروف کسے کہتے ہیں؟

’ہ‘ آپا        :     بھ، پھ، تھ، ٹھ، جھ، چھ، دھ، ڈھ (ڑھ)، کھ، گھ، ان دس آوازوں والے حروف کو مرکب حروف کہتے ہیں۔ یہ میری ہی آواز کے بدولت بنے ہیں۔

میں         :    کچھ اور صفات بیان کیجئے۔

’ہ‘ آپا        :    ابجد میں علحدہ حرف بھی شمار ہوتی ہوں۔

اردو میں جب ہائے مختفی کے بعد حرف مغیرہ آئے یا جمع بنائیں تو اس ہ کو ی سے بدل دیتے ہیں، جیسے مردے میں جان آنا۔ اور گڑے مردے اکھاڑنا۔

مگر فارسی ترکیبوں میں نہیں بدلتی جیسے نیرنگئے زمانہ۔ لیکن ایسا مرکب لفظ جس میں دونوں جزو مل کر کلمئہ واحد ہوگئے ہوں تو بدل جاتی ہے جیسے کارخانہ۔ میخانہ۔

ہندی الفاظ میں اگر امر کے آخر میں ہو تو افادہ مصدریت کا کرتا ہے، جیسے بوجھ۔ سوجھ، اونگھ۔
فارسی میں ہائے ظاہر کے پہلے حرف پر فتحہ کسرہ اور ضمہ تینوں آتے ہیں ۔ تصغیر میں اس پر فتحہ آتا ہے۔ جیسے رہ  سے رہک۔ اندوہ سے اندوہک، گرہ سے گرہَک۔

میں         :    ہائے مختفی کے اقسام بتائیے؟

’ہ‘ آپا        :    ہائے مختفی چار قسم کے الفاظ میں آتی ہوں؛

(الف)    :    ایسے الفاظ میں دوسروں کے ساتھ نسبت رکھتے ہوں۔ جیسے دہاں سے دہانہ، دست سے دست سے دستہ۔

(ب)    :    ان فاعلوں اور مفعولوں میں جو مصدر سے بنائے جائیں جیسے کارندہ، کشتہ، مردہ وغیرہ۔

(ج)        ان صفات متعلقہ زمانہ میں جو حروف سال ماہ روز یا شب سے بنائی جائیں جیسے دوسالہ شِش ماہہ، سہ روزہ، چہار شنبہ وغیرہ۔

(د)        :    ان عربی مونث الفاظ میں جن کی ۃ فارسی میں ت سے نہیں بدلتی جیسے افادہ، زیادہ۔
ہائے مختفی جمع کی حالت میں کتابت میں ہا سے پہلے ساقط ہوجاتی ہوں۔ جیسے، خامہا و جامہا اور ان کے پہلے گ سے بدل جاتی ہوں۔ جیسے آہوبّرہ سے آہوبّرگان۔

 اگر ہائے مصدری بڑھائیں تو ی سے پہلے حرف گاف اضافہ کرتے ہیں جیسے بندہ سے بندگی ، گندہ سے گندگی۔جب اس کے بعد اضافت آئے اس پر ہمزہ لکھتے ہیں۔

میں        :    کچھ اور مفید باتیں ہوں تو بتائیے۔

’ہ‘ آپا        :    ہائے ظاہر بعض وقت فارسی میں ا۔و۔ج۔چ۔خ۔س۔ف۔ق۔ک۔’و‘ یا ’ ی‘ سے  بدل جاتی ہوں۔

 میں        :    بہت بہت شکریہ آپ کا۔

’ہ‘ آپا        :    آخر میں ایک ضروری بات سنتے جائو، آج کل کیوں آپ لوگ یعنی اردو والے یہ غلطیاں کرتے ہو؟

جہاں کو جھاں لکھتے ہو!۔ کہاں کو کھاں لکھتے ہو! بہت کو بھت لکھتے ہو! مطلب جہاں (جھٹکے والا ہہ) استعمال کرنا ہو وہاں
دو چشمی والا ھ استعمال کرتے ہو۔ اس سے ذرا گریز کرو۔

میں        :    جی، ٹھیک ہے۔ در اصل کمپیوٹر پروگرامنگ میں ہر کیرکٹر (حرف) کو ایک کوڈ دیا جاتا ہے، اس کوڈنگ میں کچھ گڑبڑی کی وجہ سے ایسا ہوا اور ہوتا آرہا ہے۔ اب یہ درست کردیا گیا ہے۔ اور کچھ پلاٹفارمز پر درست ہونا باقی ہے۔
جیسے کام ہوجائے گا، آپ کی شکایت بھی دور

ہوجائے گی۔ خدا حافظ۔

No comments:

Post a Comment