دلاور فگار کی مزاحیہ نظم اپنی معلومات میں شامل کریں اور جماعت میں پڑھ کرماحول کو خوشگوار بنائیں۔
عمر ہے لڑکے کی ففٹی سکسٹی کے درمیان
قبض رہتا ہے نہ اس کو نزلہ کی تحریک ہے
ایک دن ٹی بی ہوئی تھی اب طبیعت ٹھیک ہے
آنکھ کی اک شمع روشن، دوسری تھوڑی سی گل
مختصر یہ ہے کہ لڑکا ہے بہت ہی بیوٹی فل
پی کے م اللحم جب ملتاہے داڑھی پر خضاب
اس کے چہرہ پر نظر آتے ہیں اثارِ شباب
طالب رشتہ، قیود علم سے آزاد ہے
کچھ ادیبوں کی طرح وہ فطرتاً استاد ہے
اس کے ہاتھوں میں کسی بھی "ازم" کا تیشہ نہیں
اس مسلماں کو کسی فتوے کا اندیشہ نہیں
عالموں کے ساتھ رہ کر وہ بھی جید ہو گیا
پہلے جانے کیا تھا، رفتہ رفتہ سید ہو گیا
بر بنائے مصلحت یا بر بنائے انتقام
آج تک کنوارا ہے یہ وحدت پرستوں کا امام
اس کے بارے میں یہی کہتی ہے دنیا بالعموم
وہ موحد ہے اور اس کا کیش ہے ترک رسوم
شب کو براتے میں کہتا ہے مجھے دولھا بناؤ
کوئی بیوہ ہو تو اس کو میری منکوحہ بناؤ
کیا بتاؤں کس قدر دلچسپ باتیں اس کی ہیں
نیند اس کی ہے، دماغ اس کا ہے، راتیں اس کی ہیں
شادیوں کی آج چونکہ گرمیِ بازار ہے
کوئی کنوارا شہر میں بچنا بہت دشوار ہے
سوچتا ہے اب کہ شہرا باندھ لے یہ نونہال
پیر نابالغ کو اب آیا ہے شادی کا خیال
اس کو لڑکی چاہیے، لڑکی جو آوارہ نہ ہو
در حقیقت چاند ہو، مصنوعی سیارہ نہ ہو
جامعہ کی کوئی بھی ڈگری ہو اس کے ہاتھ میں
کوئی ڈپلومہ نہ لائی ہو سند کے ساتھ میں
زلف پیچان کی جگہ پٹھے نہیں رکھتی ہو وہ
گھر پہ پہرہ کےلیے "کتے" نہیں رکھتی ہو وہ
اس کو لڑکی چاہیے ، جو صورتاً لڑکا نہ ہو
جس کے دل میں شعلہ مردانگی بھڑکا نہ ہو
لڑکی میکے میں قیام مستقل فرمائے گی
حال میں دوچار دن سسرال بھی آ جائے گی
لڑکی اپنے ساتھ لائے کم سےکم دو لاکھ کیش
تا کہ لڑکا بعد شادی کر سکے آرام و عیش
مستعد شوہر تو بس لیٹا رہے گا، صبح و شام
نان نفقہ کا بھی بیگم خود کریں گی انتظام
کوئی دوشیزہ اگر ہو حامل جملہ صفات
خط میں لکھ بھیجے کہ کس دن اس کے گھر پہنچے برات
بیاہ کی درخواست پر اردو میں لکھیے یہ پتا
عاشق ناشاد، ون بی، فیڈرل بی ایریا
کاش بر آئے کسی خاتون کی دل کی مراد
"این دعا از من و از جملہ جہاں آمین باد"
ضرورت رشتہ
ایک لڑکا ہے اصیل النسل عالی خاندانعمر ہے لڑکے کی ففٹی سکسٹی کے درمیان
قبض رہتا ہے نہ اس کو نزلہ کی تحریک ہے
ایک دن ٹی بی ہوئی تھی اب طبیعت ٹھیک ہے
آنکھ کی اک شمع روشن، دوسری تھوڑی سی گل
مختصر یہ ہے کہ لڑکا ہے بہت ہی بیوٹی فل
پی کے م اللحم جب ملتاہے داڑھی پر خضاب
اس کے چہرہ پر نظر آتے ہیں اثارِ شباب
طالب رشتہ، قیود علم سے آزاد ہے
کچھ ادیبوں کی طرح وہ فطرتاً استاد ہے
اس کے ہاتھوں میں کسی بھی "ازم" کا تیشہ نہیں
اس مسلماں کو کسی فتوے کا اندیشہ نہیں
عالموں کے ساتھ رہ کر وہ بھی جید ہو گیا
پہلے جانے کیا تھا، رفتہ رفتہ سید ہو گیا
بر بنائے مصلحت یا بر بنائے انتقام
آج تک کنوارا ہے یہ وحدت پرستوں کا امام
اس کے بارے میں یہی کہتی ہے دنیا بالعموم
وہ موحد ہے اور اس کا کیش ہے ترک رسوم
شب کو براتے میں کہتا ہے مجھے دولھا بناؤ
کوئی بیوہ ہو تو اس کو میری منکوحہ بناؤ
کیا بتاؤں کس قدر دلچسپ باتیں اس کی ہیں
نیند اس کی ہے، دماغ اس کا ہے، راتیں اس کی ہیں
شادیوں کی آج چونکہ گرمیِ بازار ہے
کوئی کنوارا شہر میں بچنا بہت دشوار ہے
سوچتا ہے اب کہ شہرا باندھ لے یہ نونہال
پیر نابالغ کو اب آیا ہے شادی کا خیال
اس کو لڑکی چاہیے، لڑکی جو آوارہ نہ ہو
در حقیقت چاند ہو، مصنوعی سیارہ نہ ہو
جامعہ کی کوئی بھی ڈگری ہو اس کے ہاتھ میں
کوئی ڈپلومہ نہ لائی ہو سند کے ساتھ میں
زلف پیچان کی جگہ پٹھے نہیں رکھتی ہو وہ
گھر پہ پہرہ کےلیے "کتے" نہیں رکھتی ہو وہ
اس کو لڑکی چاہیے ، جو صورتاً لڑکا نہ ہو
جس کے دل میں شعلہ مردانگی بھڑکا نہ ہو
لڑکی میکے میں قیام مستقل فرمائے گی
حال میں دوچار دن سسرال بھی آ جائے گی
لڑکی اپنے ساتھ لائے کم سےکم دو لاکھ کیش
تا کہ لڑکا بعد شادی کر سکے آرام و عیش
مستعد شوہر تو بس لیٹا رہے گا، صبح و شام
نان نفقہ کا بھی بیگم خود کریں گی انتظام
کوئی دوشیزہ اگر ہو حامل جملہ صفات
خط میں لکھ بھیجے کہ کس دن اس کے گھر پہنچے برات
بیاہ کی درخواست پر اردو میں لکھیے یہ پتا
عاشق ناشاد، ون بی، فیڈرل بی ایریا
کاش بر آئے کسی خاتون کی دل کی مراد
"این دعا از من و از جملہ جہاں آمین باد"
No comments:
Post a Comment