Class10 Naam Dew Mali Tashrehaat


کلاس دہم اردو ادب          سبق نام دیو مالی

اہم پیرا گراف کی تشریح۔ 
پیرا گراف نمبر 1: 
                           مقبرے کا باغ میری نگرانی میں تھا۔ میرے رہنے کا مکان بھی باغ کے احاطے ہی میں تھا۔ میں نے اپنے بنگلے کے سامنے چمن بنانے کا کام نام دیو کے سپرد کیا۔ میں اندر کمرے میں کام کرتا رہتا تھا۔ میری میز کے سامنے بڑی سی کھڑکی تھی اس میں سے چمن صاف نظر آتا تھا۔ لکھتے لکھتے کبھی نظر اٹھا کر دیکھتا تو نام دیوکو ہمہ تن اپنے کام میں مصروف پاتا۔ بعض دفعہ اس حرکتیں دیکھ کر بہت تعجب ہوتا۔ 
حل لغت۔      الفاظ      معانی         الفاظ      معانی 
                       احاطہ      گھیرا، حلقہ           چمن       باغ، پھلواری
                        ہمہ تن     پوری توجہ سے     تعجب        حیرانی 
سیاق و سباق۔ 
                  زیر تشریح پیرا گراف سبق کے ابتدائی حصہ سے لیا گیا۔ نام دیوکی ڈھیڑ ذات کا حوالہ دے کر بتایا گیا کہ قوموں کا امتیاز مصنوعی ہے۔ یہ فرق انسانوں کا پیدا کردہ ہے۔ نیکی ، سچائی اور حسن کسی کی میراث نہیں ہوتی بلکہ یہ خوبیاں ہر ذات کا حصہ بن سکتی ہیں۔ مصنف کو نام دیو کے کام میں دلچسپی ہوتی ہے اور وہ اکثر اوقات اپنا کام چھوڑ کر نام دیو کو دیکھتا رہتا ہے۔ نام دیو کے کام اور انداز مصنف کو حیرت  میں مبتلا کر دیتے ہیں مگر نام دیو کو اس کی کوئی خبر نہیں ہوتی۔ 
پیرا گراف کی تشریح۔ 
                             پیرا گراف میں نام دیو کی کام لگن اور محبت کو بیان کیا گیا کہ نام دیو کس طرح اپنے میں مگن رہتا ہے کہ وہ دنیا کی ہر چیز نے بے گانہ ہو کر پوری توجہ اور محنت سے کام کرتا ہے۔ 
مصنف کہتا ہے کہ باغ کی نگرانی کا کام میرے ذمے تھا یعنی باغ سے متعلق تمام امور مصنف کے سپرد کر دیے گئے تھے ارو مصنف کو رہنے کےلیے مکان بھی اسی باغ کے رقبے میں ہی دیا گیا تھا تاکہ باغ کی نگرانی کا کام احسن انداز سے انجام پائے آخر شاہی باغ تھا۔ 
                    مصنف نے اپنے بنگلے کے سامنے باغ بنانے کا کام نام دیو کے ذمے لگایا تھا۔ جس کمرے میں مصنف کام کرتے تھے اس کی ایک کھڑکی باغ کی طرف کھلتی تھی جو اس کی میز کے بالکل سامنے تھی اور مصنف اکثر کام کرتے ہوئے باغ کا جائزہ لے سکتا تھا۔ کیونکہ اس کھڑکی سے باغ واضح نظر آتا تھا۔
                  مصنف نے جب بھی نظر اٹھا کر دیکھا تو نام دیو کو پوری توجہ سے کام کرتا پایا۔ نام دیو کے کام کرنے کا انداز بڑا دلچسپ تھا کہ اکثر اوقات مصنف اپنا کام چھوڑ کر نام دیو کے کام اور انداز میں کھو جاتا۔ دوسری طرف نام دیو کام میں اتنا مگن ہوتا کہ کسی دوسروں کی کوئی خبر ہی نہ ہوتی۔ 

پیرا گراف نمبر 2: 
                    کیا دیکھتا ہوں کہ نام دیو ایک پودے کے سامنے بیٹھ اس کا تھانولا صاف کر رہا ہے۔ تھانولا صاف کر کے حوض سے پانی لیا اور آہستہ آہستہ ڈالنا شروع کیا۔ پانی ڈال کر ڈول درست کی اور ہر رخ سےپودے کو مڑ مڑ کر دیکھا۔ پھر الٹے پاؤں پیچھے ہٹ کر اسے دیکھنے لگا۔ دیکھتا جاتا اور مسکراتا  اور خوش ہوتا تھا۔ یہ دیکھ کر مجھے حیرت بھی ہوئی اور خوشی بھی۔ کام اسی وقت ہوتا ہے جب اس میں لذت آنے لگے۔ بے مزہ کام، کام نہیں بیگار ہے۔ 
حل لغت۔
             الفاظ          معانی           الفاظ           معانی    
                  تھانولا          پودے کو پانی            حوض              تالاب
                                 دینے والا گڑھا  

                   مڑ مڑ کر        پھر پھر کر               بیگار      مجبوری میں کیا جانے والا کام۔   
سیاق و  سباق۔ 
                     زیر تشریح پیرا گراف سبق کے ابتدائی حصہ سے لیا گیا۔ نام دیوکی ڈھیڑ ذات کا حوالہ دے کر بتایا گیا کہ قوموں کا امتیاز مصنوعی ہے۔ یہ فرق انسانوں کا پیدا کردہ ہے۔ نیکی ، سچائی اور حسن کسی کی میراث نہیں ہوتی بلکہ یہ خوبیاں ہر ذات کا حصہ بن سکتی ہیں۔ مصنف کو نام دیو کے کام میں دلچسپی ہوتی ہے ۔نام دیو کے کام اور انداز مصنف کو حیرت  میں مبتلا کر دیتے ہیں مگر نام دیو کو اس کی کوئی خبر نہیں ہوتی۔واقعی کام تبھی ہوتا ہے جب اس میں لذت اور دلچسپی پیدا ہو۔ 
پیرا گراف کی تشریح۔ 
                               نام دیو کے کام کرنے کا انداز بڑا دلچسپ تھا۔ وہ ایک ایک پودے کو توجہ دیتا۔ پانی دینے کا گڑھا صاف کرتا۔ اس میں موجود کھاس پھوس اور جھاڑیاں اور سوکھے پتے تک نکال باہر پھینکتا۔پھر تالاب سےپانی کا ڈول پھر لاتا اور بڑے پیار سے پودے کا تھانولا پانی سے بھر دیتا۔ اور بڑے سلیقے سے ڈول کو ایک طرف رکھتا۔ 
            اب پودے کی طرف متوجہ ہوتا اور ہر انداز سے پودے کو غور سے دیکھتا۔ کبھی آگے ہو کر تو کبھی پیچھے ہو کر، کبھی اوپر سے تو کبھی نیچے سے پودوں کے پتوں اور شاخوں کا جائزہ لیتا۔ جب پودے کے متعلق تسلی ہو جاتی تو پھر پیچھے کو الٹے پاؤں چلتا جاتا اور پودے کو دیکھ کر مسکراتا اور خوش ہوتا جاتا۔ نام دیو کے یہ انداز مصنف کی توجہ اپنی طرف کھینچ لیتے اور مصنف حیرت سے نام دیو کے کام سلیقہ و انداز میں کھو جاتا۔ کام اس قدر دھیان، توجہ اور دلچسپی دیکھ کر لگتا ہے کہ وہ اوروں کی طرح کام کو بوجھ سمجھ کر نہیں کرتا بلکہ اپنے کام سے لطف اٹھاتا ہے۔  

No comments:

Post a Comment