Eglish Grammar Lesson 02


Eglish Grammar Lesson 02

Present Indefinite/Simple Tense 

یہ زمانہ موجودہ زمانے میں کسی کام  کے کرنے یا ہونے کو ظاہر کرتا ہے۔ 
یہ زمانہ کسی عادت، معمول یا کسی قانونِ قدرت کے اظہار کےلیے استعمال ہوتا ہے یعنی بیان، عادت، آفاقئ حقیقت کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ 
اردومیں فقرے کی پہچان:
فقرے کے آخر میں تا ہے، تی ہے، تے ہیں، تا ہوں وغیرہ آتا ہے۔ 

فقرہ بنانے کے اصول:                                                       Formulas 
سادہ فقرے/Simple Sentences 
Most of the books wrote the formulas only by showing as under, 
 Subject  +  first form of verb
As I already have mentioned above that everyone has his own way to make things easy. So I have different style of formulas as under................ 

(+) = Sub + V1 + Obj + PMRT.
(-) = Sub + Do/Does + Not + V1 + Obj + PMRT. 
(?)  = Do/Does + Sub + V1 + Obj + PMRT? 
(-?) = Do/Does + Sub + Not + V1 + Obj + PMRT? 

As I have mentioned the types to Tenses in Lesson No 01. So here, I shall explain the types, How can we identify and use the types of tenses. Identification and usage of these parts can prove their importance here. 
Now, in the beginning, we are going to work on "Present Tense", as it is the first Tense according to time period and the first sub-type of Tenses is"indefinite",  So we are going to discuss "Present Indefinite Tense" first. 
The next thing important in tenses is mentioned with the name of symbols. So we are going to use these symbols in formulas as I have mention about at this page. (see the formulas)
The next important thing in tenses is "Persons". So shall use them in making our sentences. Let's start our job...................

 Simple sentences, سادہ فقرے 

Before we start to practice the sentences, have a look to the following Important Notes:
Important Notes: 
1. In simple sentences "s/es" is used with the first form of verb. 
Verb  کی پہلی فارم کے ساتھ s  یا es کا اضافہ کیا جاتا ہے۔ یعنی ورب کی پہلی فارم کے ساتھ s یا es استعمال کیا جاتاہے۔ 
2۔ (s/es) is used for third person and singular noun. 
s یا esکا اضافہ تیسرے فرد اور واحد فاعل کے لیے کیا جاتا ہے۔ 
3. In case of negative or interrogative sentences "s or es" would not be used. 
منفی اور سوالیہ فقرات میں s یا es کا اضافہ نہیں کیا جاتا بلکہ امدادی فعل does استعمال کیا جاتا ہے۔ 

4۔ The interrogative sentences, in which "who" is used, are treated as simple sentences. So, the word "Who" will be considered as the subject and we shall use s or es with the first form of verb. But in negative + interrogative sentences (having who) the Helping Verb "does" will be used. In the presence of "does", s or es will not be used with the first form of verb.
سادہ  فقرات میں اگر لفط who کا استعمال ہو رہا ہو تو s یا  es کا استعمال کیا جائے گا۔ مگر منفی + سوالیہ فقرات میں does استعمال کرنے کی صورت میں ورب کی پہلی فارم کے ساتھ s یا es نہیں لگایا جائے گا۔ 
اس کی وجہ یہ ہے کہ Who سوالیہ لفظ بھی ہے اور فاعل بھی ہے۔ 

English Grammar Lesson 01

English Grammar Learning Course

Asslam-o-Alaikum Students!
                               Today, I am going to start English Grammar Learning Course.
The first lecture/post is about Tenses. 
We start our first lesson. 

TENSES: 

We learn about different types of Tenses to make/create the sentences in a specific Time period under the specific rules. 


Types of Tenses 

              1. Present
              2. Past
              3. Future

    You may have questions about the sequence of Time. Some people make questions about the Time ( Present & Past) that Past should be taught first and present should be taught secondly. Future is always have third position for both.
    I would like to explain it. It is right that past should be at first position but the Present Tense is more easy than Past Tense for learning. So first of all, we shall learn about Present Tense, So I shall give it the first position in my course. 

    Sub Types of Tenses:
             1. Indefinite
              2. Continuous
              3. Perfect
              4. Perfect continuous 


    Symbols:

          1. V1: First Form of the verb
          2. V2: Second form of the verb
          3. V3: Third form of the verb
          4. PMRT: Place, Manner, Reason, Time
          5. Sub: Subject
          6. Obj: Object
          7. + :    Positive sentence
          8. -  :    Negative sentence
          9. ?  :   Interrogative sentences
        10. - ? : Negative + Interrogative sentences
        11. W : W-words (Interrogative Words ) including "How".
                     What, Which, Who, Whose, Whom, Where, When, Why,                   How. 

      Persons:

                  1. First Person            ( I, We)
                  2. Second Person        You, Your
                  3. Third Person           He, She, It, They, Singular Noun. 

          Note: 
                   these parts are not according to the rules of tenses or grammar. these are discovered by my teacher and I found this method very easy to learn tenses. So I shared with you.
          If you feel it difficult, you can skip and start from second lesson. 
          First lesson is ended now. 
          The second lesson will be posted next day. So keep in touch with this blog to get updates. If you want to get updates in your inbox, follow us on G+ (google+) or subscribe. 
          write a comment about lessons and give us feedback about the validity of our job. 
                                                                     Thanks for visiting our site.

            بے نظیر کا دوسرا دورِ حکومت



            بے نظیر بھٹو

            بے نظیر کا بھٹو کا دوسرا دورِ حکوت 

            بے نظیر بھٹو کی بطورِ وزیرِ اعظم نامزدگی: 

                   بے نظیر بھٹو دوسری مرتبہ اکتوبر 1993ء میں پاکستان کی وزیرِ اعظؐ منتخب ہوئیں۔ ان کے اس دور کے اہم واقعات کا ذیل میں احاطہ کیا گیا ہے۔ 

            ترقیاتی منصوبے: 

                      بے نظیر بھٹو کے دوسرے دور میں کراچی فلائی اور برج کی تعمیر اور لاہور بائی پس کی تعمیر وغیرہ ے منصوبے شروع کیے گئے۔ 
            کسانوں اور خواتین کے لیے منصوبے: 
                     بے نظیر بھٹو نے کسانوں کو قرضے دینے کےلیے کسان بنک قائم کیے اور عوامی ٹریکٹر سکیم شروع کی۔ خواتین کے لیے سماجی اور صحت کی پالیسیاں بنائیں۔ خواتین پولیس سٹیشن اور عدالتیں بھی قائم کیں جس سے ان طبقات کی حوصلہ افزائی ہوئی۔ 

            آٹھواں پانچ سالہ منصوبہ: 

                     بے نظیر بھٹو کی حکومت نے 1993ء میں آٹھویں پانچ سالہ منصوبے کا آغاز کیا جس سے ملک میں ترقی کی رفتار تیز ہوئی۔ 

            بیرونی دورے اور مسئلہ کشمیر: 

                    بے نظیر بھٹو نے ایران اور ترکی کے کامیاب دورے کیے۔ مسئلہ کشمیر پر ان ممالک کی حمایت حاصل کی اور مختلف شعبوں میں تعاون کے کئی سمجھوتے کیے۔ 

            خیبر پختونخواہ حکومت:

                    1994ء میں خیبر پختونخوا میں مسلم لیگ کے وزیرِاعلیٰ پیر صابر شاہ کی حکومت کو گرا کر پیپلز پارٹی نے آفتاب احمد شیر پاؤ کو وزیرِ اعلیٰ بنایا۔

            بے نظیر بھٹو کی برخاستگی:

                    صدر مسٹر فاروق لغاری اور وزیرِ اعظم بے نظیر بھٹو کے درمیان مختلف امور پر اختلاف پیدا ہوگئے جس کی بناء پر صدر نے آئین کی دفعہ اٹھاون ٹو بی کا استعمال کرتے ہوئے ان پر بد عنوانی کے الزامات لگا کر ان کی حکومت کو برخاست کر دیا۔ اس بار بے نظیر بھٹو کو قریباً تین سال کام کرنے کا موقع ملا۔ 
            ِ

            Letter To Brother

            آج آپ کے لیے بھائی کے نام خط کے نمونے لایا ہوں۔ امتحانی طریقہ اور ہدایات کے مطابق عبارت اور خاکہ تیار کیا گیا، خط کے نمبروں کی تقسیم اور خاکے متعلق تفصیلی معلومات و ہدایات نیچے دیے گئے لنک پر پڑھیں۔ 
            خط کےمتعلق ہدایات اور نمبروں کی تقسیم کے لیے یہاں کلک کریں۔ یا نیچے دیا گیا URL ایڈریس بار میں پیسٹ کریں۔ 
            http://euword.blogspot.com/2016/09/khatoot-navisi.html 

            Letter to Mother in Urdu

            آج آپ امی جان کے نام خط کے مختلف نمونے یہاں دیکھ سکیں گے۔ 

            پوسٹ پر کام جاری ہے

            Letter to Father in Urdu


            اس صفحے پر آپ کو والد صاحب کے نام خط کے مختلف نمونے ملیں گے۔ یہ صفحہ پر وقفے وقفے سے خط کے نمونے محفوظ کرتا رہوں گا۔ آپ تمام نمونے دیکھنے کےلیے چند دنوں بعد اس صفحے کو ضرور کھولیے۔ اور خط کے نمونوں سے فائدہ اٹھایے۔ 
            پہلا نمونہ۔ 
            والد صاحب کےنام جس میں ان سے کچھ رقم بھیجنے کےلیے کہا گیا ہے۔ 


            دوسرا نمونہ ۔
            والد صاحب کے نام خط (امتحان میں کامیابی کی اطلاع دینے کےلیے)


            Khatoot Navisi


            آج کا موضوع خطوط نویسی ہے۔

            آپ کچھ دیر بعد خط کے مختلف نمونے اور خط لکھنے کے متعلق ہدایات پڑھ سکیں گے۔ 

            پوسٹ کو update کیا جا رہا ہے۔
            خطوط نویسی 
            خط ایک تحریری ملاقات ہے جس سے ہم اپنے اپنے حالات ایک دوسرے کو متاتے ہیں۔ اسی وجہ سے خط کو آدھی ملاقات کہاجاتا ہے۔ کیونکہ اگرچہ ہم ایک دوسرے کو دیکھ نہیں پاتے مگر اپنے اور دوسرےکے حالات سے آگاہ ہو جاتے ہیں۔ 

            خط لکھنے کے متعلق ہدایات۔ 
            دسویں کلاس تک کےانشائیہ پرچےمیں خط یا درخواست لکھنے کا سوال شامل ہوتا ہے۔ بعض دوسرے گریڈز کے طلناء کو خط یا آپ بیتی  لکھنے کا سوال دیا جاتا ہے۔ 
            خط کے ساتھ کوئی بھی دوسرا موضوع دیا جائے اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟ اگر ہم خط ہی لکھنا چاہتے ہیں۔
            دوسرے موضوعات  مثلاً آپ بیتی یا روداد نویسی، مکالمہ نگاری یا درخواست پر ہم آنے والے چند دنوں میں بات کریں گے۔ آج ہم اپنے تجویز کردہ موضوع یعنی "خطوط نویسی" پر بات کرتے ہیں۔
            چونکہ خط کے مختلف اجزاء ہوتے ہیں اور ان کے الگ الگ نمبر ہوتے ہیں اس لیے ہم کہانی یا مکالمہ کی بجائے خط لکھ کر زیادہ نمبر حاصل کر سکتے ہیں۔
             خط کے متعلق جاننے اور لکھنے سے پہلے چند ضروری ہدایات پر ایک نظر ضرور ڈالیں۔ 
            1۔خط جوابی کاپی کے نئے صفحے سے شروع کریں۔ اگر پہلا صفحہ جس پر آپ کام کر رہے ہیں اس کا کچھ حصہ خالی بھی ہو تو بھی اسے چھوڑ دیں اور خط ہمیشہ نئے صفحے سے شروع کریں۔
            2۔ صفحے کے انتہائی دائیں جانب، پہلی سطر پر وہ مقام لکھا جاتا ہے جہاں سے خط روانہ کیا جاتا ہے۔ چونکہ امتحانی پرچے میں مقام کی نشاندہی کی اجازت نہیں ہوتی اس لیے مقام کی جگہ آپ "امتحانی کمرا" یا "امتحانی مرکز" لکھیے۔ 
            یاد رکھیے کہ "کمرہ امتحان" لکھنا درست نہیں۔ کمرا پرتگالی زبان کا لفظ ہے جبکہ امتحان عربی زبان کا لفظ ہے۔ دو مختلف زبانوں کے الفاظ کو ملا کر کوئی ترکیب یا مرکب نہیں بنایا جا سکتا۔ پھر صحیح املا "کمرا"ہے۔ اسے "کمرہ"لکھنا بھی درست نہیں۔
            3۔ "امتحانی کمرا"کے نیچے نئی سطر پر تاریخ لکھیے۔ تاریخ اردو میں لکھیے جس کا درست طریقہ نیچے دی گئی تصویر میں دیکھیے۔ تاریخ کے ہندسے اردو زبان میں استعمال ہونے والے ہی استعمال کریں۔ 
            7 ستمبر 2016ء ، یا 7-09-2016 یا 2016-09-7 لکھنا بالکل بھی درست نہیں ہے۔ 
            4۔  تیسری سطر پر القاب و آداب تحریر کریں۔ جیسے کہ، 
             "محترم والد صاحب السلام علیکم"
            "مکرم و محترم بھائی جان"
            "پیاری امی جان"
            اہم نکتہ!
            القاب و آداب لکھتے وقت "مکتوبِ الیہ" یعنی جسے خط لکھا جا رہا ہے اس کے مرتبے کے خیال رکھیے اور اس کے لحاظ سے القاب استعمال کریں۔  مثلاً آپ بڑے بھائی کو خط لکھ رہے ہیں تو "محترم بھائی جان" تو لکھ سکتے ہیں لیکن اگر آپ چھوٹے بھائی کو خط لکھ رہے ہیں تو "محترم بھائی جان" کتنا مضحکہ خیز ہو گا۔ 
            اسی طرح اپنے سے کم عمر افراد کو السلام علیکم کے بعد "عرض ہے" لکھنا بھی مناسب نہیں ہے۔  ان کے لیے آپ "عزیزم یا برادرِ عزیز " لکھیے۔ 
            5۔  اب نئی سطر سے نفسِ مضمون میں وہ سب کچھ لکھیے جو ممتحن نے لکھنے کے لیے کہا ہے۔ نفسِ مضمون میں کوئی فضول بات یا بے مقصد بات نہ لکھیے۔ جو کچھ لکھنا چاہتے ہوں صاف ، خوشخط اور واضح الفاظ میں لکھیں۔ 
            6۔ خط کے موضوع اور مواد میں ہم آہنگی کا خیال رکھیں۔ بات کو واضح مگر مختصر الفاظ میں بیان کریں۔ یہ بات ذہن نشین رکھیے کہ خط بہت زیادہ طویل  نہیں ہونا چاہیے۔ 
            7۔ اختتام پر موقع کی مناسبت سے "آپ کا بیٹا" ، آپ کا بھائی"،  آپ کا مخلص" جیسے الفاظ لکھیے۔ اس کے نیچے اپنا نام لکھنا ہوتا ہے مگر امتحان میں اس کی اجازت نہ ہونے کی وجہ سے آپ ( ا۔ب،ج) لکھ دیں۔ 
            8۔ پرچے کے مقررہ وقت کو پیش نظر رکھیں اور بہتر ہے کہ زیادہ سے زیادہ پندرہ منٹ ہی خط پر صرف کریں۔ 
            جیسے کہ اوپر بتایا گیا ہے کہ خط کے مختلف اجزاء کے الگ الگ نمبر ہوتے ہیں۔ طلباء اگر نمبروں کی تقسیم سے آگاہ ہوں تویقیناً بہتر نمبر حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ 
            اب آپ خط کا خاکہ اور نمبروں کی تقسیم تصویری شکل میں ملاحظہ فرمائیں۔

            پوسٹ پر کام ہو جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

            Class10 Naam Dew Mali Tashrehaat


            کلاس دہم اردو ادب          سبق نام دیو مالی

            اہم پیرا گراف کی تشریح۔ 
            پیرا گراف نمبر 1: 
                                       مقبرے کا باغ میری نگرانی میں تھا۔ میرے رہنے کا مکان بھی باغ کے احاطے ہی میں تھا۔ میں نے اپنے بنگلے کے سامنے چمن بنانے کا کام نام دیو کے سپرد کیا۔ میں اندر کمرے میں کام کرتا رہتا تھا۔ میری میز کے سامنے بڑی سی کھڑکی تھی اس میں سے چمن صاف نظر آتا تھا۔ لکھتے لکھتے کبھی نظر اٹھا کر دیکھتا تو نام دیوکو ہمہ تن اپنے کام میں مصروف پاتا۔ بعض دفعہ اس حرکتیں دیکھ کر بہت تعجب ہوتا۔ 
            حل لغت۔      الفاظ      معانی         الفاظ      معانی 
                                   احاطہ      گھیرا، حلقہ           چمن       باغ، پھلواری
                                    ہمہ تن     پوری توجہ سے     تعجب        حیرانی 
            سیاق و سباق۔ 
                              زیر تشریح پیرا گراف سبق کے ابتدائی حصہ سے لیا گیا۔ نام دیوکی ڈھیڑ ذات کا حوالہ دے کر بتایا گیا کہ قوموں کا امتیاز مصنوعی ہے۔ یہ فرق انسانوں کا پیدا کردہ ہے۔ نیکی ، سچائی اور حسن کسی کی میراث نہیں ہوتی بلکہ یہ خوبیاں ہر ذات کا حصہ بن سکتی ہیں۔ مصنف کو نام دیو کے کام میں دلچسپی ہوتی ہے اور وہ اکثر اوقات اپنا کام چھوڑ کر نام دیو کو دیکھتا رہتا ہے۔ نام دیو کے کام اور انداز مصنف کو حیرت  میں مبتلا کر دیتے ہیں مگر نام دیو کو اس کی کوئی خبر نہیں ہوتی۔ 
            پیرا گراف کی تشریح۔ 
                                         پیرا گراف میں نام دیو کی کام لگن اور محبت کو بیان کیا گیا کہ نام دیو کس طرح اپنے میں مگن رہتا ہے کہ وہ دنیا کی ہر چیز نے بے گانہ ہو کر پوری توجہ اور محنت سے کام کرتا ہے۔ 
            مصنف کہتا ہے کہ باغ کی نگرانی کا کام میرے ذمے تھا یعنی باغ سے متعلق تمام امور مصنف کے سپرد کر دیے گئے تھے ارو مصنف کو رہنے کےلیے مکان بھی اسی باغ کے رقبے میں ہی دیا گیا تھا تاکہ باغ کی نگرانی کا کام احسن انداز سے انجام پائے آخر شاہی باغ تھا۔ 
                                مصنف نے اپنے بنگلے کے سامنے باغ بنانے کا کام نام دیو کے ذمے لگایا تھا۔ جس کمرے میں مصنف کام کرتے تھے اس کی ایک کھڑکی باغ کی طرف کھلتی تھی جو اس کی میز کے بالکل سامنے تھی اور مصنف اکثر کام کرتے ہوئے باغ کا جائزہ لے سکتا تھا۔ کیونکہ اس کھڑکی سے باغ واضح نظر آتا تھا۔
                              مصنف نے جب بھی نظر اٹھا کر دیکھا تو نام دیو کو پوری توجہ سے کام کرتا پایا۔ نام دیو کے کام کرنے کا انداز بڑا دلچسپ تھا کہ اکثر اوقات مصنف اپنا کام چھوڑ کر نام دیو کے کام اور انداز میں کھو جاتا۔ دوسری طرف نام دیو کام میں اتنا مگن ہوتا کہ کسی دوسروں کی کوئی خبر ہی نہ ہوتی۔ 

            پیرا گراف نمبر 2: 
                                کیا دیکھتا ہوں کہ نام دیو ایک پودے کے سامنے بیٹھ اس کا تھانولا صاف کر رہا ہے۔ تھانولا صاف کر کے حوض سے پانی لیا اور آہستہ آہستہ ڈالنا شروع کیا۔ پانی ڈال کر ڈول درست کی اور ہر رخ سےپودے کو مڑ مڑ کر دیکھا۔ پھر الٹے پاؤں پیچھے ہٹ کر اسے دیکھنے لگا۔ دیکھتا جاتا اور مسکراتا  اور خوش ہوتا تھا۔ یہ دیکھ کر مجھے حیرت بھی ہوئی اور خوشی بھی۔ کام اسی وقت ہوتا ہے جب اس میں لذت آنے لگے۔ بے مزہ کام، کام نہیں بیگار ہے۔ 
            حل لغت۔
                         الفاظ          معانی           الفاظ           معانی    
                              تھانولا          پودے کو پانی            حوض              تالاب
                                             دینے والا گڑھا  

                               مڑ مڑ کر        پھر پھر کر               بیگار      مجبوری میں کیا جانے والا کام۔   
            سیاق و  سباق۔ 
                                 زیر تشریح پیرا گراف سبق کے ابتدائی حصہ سے لیا گیا۔ نام دیوکی ڈھیڑ ذات کا حوالہ دے کر بتایا گیا کہ قوموں کا امتیاز مصنوعی ہے۔ یہ فرق انسانوں کا پیدا کردہ ہے۔ نیکی ، سچائی اور حسن کسی کی میراث نہیں ہوتی بلکہ یہ خوبیاں ہر ذات کا حصہ بن سکتی ہیں۔ مصنف کو نام دیو کے کام میں دلچسپی ہوتی ہے ۔نام دیو کے کام اور انداز مصنف کو حیرت  میں مبتلا کر دیتے ہیں مگر نام دیو کو اس کی کوئی خبر نہیں ہوتی۔واقعی کام تبھی ہوتا ہے جب اس میں لذت اور دلچسپی پیدا ہو۔ 
            پیرا گراف کی تشریح۔ 
                                           نام دیو کے کام کرنے کا انداز بڑا دلچسپ تھا۔ وہ ایک ایک پودے کو توجہ دیتا۔ پانی دینے کا گڑھا صاف کرتا۔ اس میں موجود کھاس پھوس اور جھاڑیاں اور سوکھے پتے تک نکال باہر پھینکتا۔پھر تالاب سےپانی کا ڈول پھر لاتا اور بڑے پیار سے پودے کا تھانولا پانی سے بھر دیتا۔ اور بڑے سلیقے سے ڈول کو ایک طرف رکھتا۔ 
                        اب پودے کی طرف متوجہ ہوتا اور ہر انداز سے پودے کو غور سے دیکھتا۔ کبھی آگے ہو کر تو کبھی پیچھے ہو کر، کبھی اوپر سے تو کبھی نیچے سے پودوں کے پتوں اور شاخوں کا جائزہ لیتا۔ جب پودے کے متعلق تسلی ہو جاتی تو پھر پیچھے کو الٹے پاؤں چلتا جاتا اور پودے کو دیکھ کر مسکراتا اور خوش ہوتا جاتا۔ نام دیو کے یہ انداز مصنف کی توجہ اپنی طرف کھینچ لیتے اور مصنف حیرت سے نام دیو کے کام سلیقہ و انداز میں کھو جاتا۔ کام اس قدر دھیان، توجہ اور دلچسپی دیکھ کر لگتا ہے کہ وہ اوروں کی طرح کام کو بوجھ سمجھ کر نہیں کرتا بلکہ اپنے کام سے لطف اٹھاتا ہے۔  

            Class 10 Sabaq Naam Dew Mali

            ِ
            کلاس دہم اردو ادب      سبق۔ نام دیو مالی (خلاصہ)               
            عبد الحق1870ء - 1962ء  

            نام دیو مالی کا کردار محنت کی عظمت کو اجاگر کرتا ہے۔ مولوی عبدالحق کے اس کردار کے ذریعے محنت کی ترغیب دی ہے۔ کام سے لگن اور حسنِ خُلق ہی انسانیت کی اصل معراج ہے۔ نام دیو مای مقبرہ رابعہ دورانی اورنگ آباد ے باغ میں مالی تھا۔ اگرچہ نیچ ذات (ڈھیڑ) سے تعلق رکھتا تھا مگر نام دیو نیکی، حسن اخلاق اور سچائی کا مجسمہ تھا۔ یہ خوبیاں کسی کی میراث نہیں ہوتیں بلکہ ہر شخصیت کا حصہ بن سکتی ہیں۔ 
            مقبرے کا باغ مصنف کی نگرانی میں تھا جس کی رہائش بھی اسی احاطے میں تھی جہاں باغ کی تعمیر کا کام نام دیو کے سپرد کیا گیا تھا۔ کمرے کی کھڑکی سے جب بھی مصنف باغ کی طرف دیکھتا نام دیو کو کام میں مصروف پاتا۔ کبھی پودے کا تھانولا صاف کر رہا ہے تو کچھی کانٹ چھانٹ کرتا ہے۔ کبھی پانی ڈالتا ہے تو کچھی ہر رخ سے پودے کو دیکھتے ہوئے خوش ہوتا اور مسکراتا ہے۔ سچ ہے کہ کام اسی وقت ہوتا ہے جب اس میں لذت آنے لگے۔ یہی وجہ تھی کہ اکثر مصنف بھی اپنا کام چھوڑ کر نام دیو کی طرف متوجہ ہو جاتا۔ 
            نام دیو پودے کو پیار سے دیکھتا، پیار کرتا اور اس کے پاس بیٹھ جاتا جیسے اس سے باتیں کر رہا ہو۔ جیسے جیسے پودے بڑھتے نام دیو کا دل بھی جوان ہوتا جاتا۔ اگر کسی پودے کو کوئی بیماری لگ جاتی تو دیو کے دل تب تک چین نہ آتا جب تک اسے ٹھیک نہ کر لیتا۔ نام دیو کو جڑی بوٹیوں کی بھی پہچان ہو گئی تھی اور وہ اپنے ہی باغ کی جری بوٹیوں سے بچوں کا علاج کرتا۔ اکثر اوقات دوسرے گاؤں والے بھی اسے بچوں کے علاج کےلیے بلا لیتے اور نام دیو خوشی سے چلا جاتا اور بچوں کا مفت علاج کرتا۔ کبھی کسی سے معاوضہ نہیں لیا۔ 
            نام دیو خود بھی صاف ستھرا رہتا اور اپنے باغ کو بھی صاف ستھرا رکھتا۔ ایسا معلوم ہوتا جیسے باغ نہیں بلکہ درستر خوان بچھانے کی جگہ ہے جہاں شاہی خاندان کھان تناول فرمانے والا ہے۔ 
            باغ کے داروغہ عبدالرحیم چست اور کار گزار آدمی تھے۔ وہ اکثر اوقات دوسرے مالیوں کو ڈانٹ کر کام کرواتے۔ ذرا سی نرمی کی یا نظر انداز کیا تو مالی چھاؤں میں بیٹھ کر کش لگانے لگے۔ مگر نام دیو کی بات ہی کچھ اور تھی۔ نہ سستی نہ کاہلی۔ کام سے محبت اور ایمانداری کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ عبدالرحیم کو کبھی بام دیو سے شکایت نہ ہوئی۔ نام دیو نے کبھی تعریف کی خواہش نہ کی اور نہ معاوضہ کی فکر۔ 
            ایک دفعہ مصنف نے نام دیو کے کام سے خوش ہو کر انعام دینا چاہا تو نام دیو نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ بچوں کی پرورش پر کوئی انعام کا مستحق نہیں ہوتا۔ نام دیو کی اولاد نہیں تھی وہ پیڑ پودوں کوہی اپنی اولاد سمجھتا تھا۔ 
            اعلیٰ حضرت حضور نظام نے اورنگ آباد میں باغ لگانے کا کام ڈاکٹر سید سراج الحسن (نواب سراج یار جنگ بہادر) ناظم تعلیمات کے ذمے کیا۔ مقبرہ رابعہ کا باغ فنِ تمیر کا عمدہ نمونہ تھا مگر مدت سے ویران اور سنسان پڑا تھا۔ 
            سراج الحسن نام دیو کے بڑے قدر دان تھے اور اسے بھی اپنے ساتھ شاہی باغ میں لے آئے۔ اگرچہ نام دیو نے باغبانی کی تعیلیم حاصل کی تھی نہ کوئی سند یا ڈپلومہ تھا۔  مگر کام سچی لگن، محنت اور دھن ہی اس کی اصل جیت تھی۔ 
            باغ میں بیسیوں مالی موجود تھے مگر نام دیو جیسا کوئی نہیں تھا۔ یہ کام میں اتنا مگن ہوتا کہ دنیا و مافیھا سے بے خبر ہو جاتا۔ ایک دن شہد کی مکھیوں نے حملہ کر دیا سب مالی بھاگ گئے نام دیو کو پتا نہ چلا کہ اچانک مکھیوں نے حملہ کر دیا۔ انتا کاٹا کہ نام دیو بے سدھ ہو گیا اور کام کی دھن میں ہی دنیا سے چلا گیا۔ انسانوں، جانوروں اور پودوں کی خدمت کرنا ، مخلوق خدا کی اسی خدمت میں انسان کی عظمت ہے۔ ہر شخص میں قدرت نے کوئی نہ کوئی صلاحیت رکھی ہے اس کو درجہ کمال تک پہنچانا ہی نیکی اور بڑائی ہے جو نام دیو میں پائی جاتی تھی۔ 

            Sab se uncha ye Janda humara Rahe

            سب سے اونچا یہ جھنڈا ہمارا ہے
             روزنامہ دنیا میں تحریر ایک کالم۔ 
             جھنڈا کسی بھی ملک کی پہچان ہوتا ہے اور اس وقت دنیا میں نہ صرف تمام ممالک بلکہ کئی ایک میں تو ریاستوں اور شہروں کے بھی جھنڈے( پرچم) ہیں۔ کچھ جھنڈے ایسے ہیں کہ آپ ان کے بارے میں پڑھ کر حیران رہ جائیں۔ آئیں آپ کو پرچموں کی انوکھی دنیا میں لیے چلتے ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ نیپال کا پرچم مستطیل نہیں بلکہ دو تکونوں پر مشتمل ہے یا پھر کچھ ملکوں کے جھنڈوں پر بندوقیں بنی ہوئی ہیں یا پھر فرانس کا پرانا جھنڈا صرف سفید رنگ کا تھا اور لیبیا کا صرف سبز رنگ کا...؟ 
            پاکستان۔  پاکستان کا قومی پرچم وطن ِعزیز کے قیام سے صرف چار روز قبل ڈیزائن کیا گیا تھا اور اس کی منظوری 11 اگست 1947ء کو ایک اجلاس میں دی گئی تھی۔ 
            امریکا۔ امریکا کے قومی پرچم کے لیے جو ضابطے مقرر کیے گئے ہیں، ان کے مطابق امریکی جھنڈے کو کسی بھی تشہیری مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ 
            نیپال۔ نیپال دنیا کا واحد ملک ہے، جس کا پرچم چوکور یا مستطیل نہیں ۔ سوئٹزرلینڈ اور نیپال کے علاوہ صرف دو ممالک ایسے ہیں، جو مستطیل پرچم نہیں رکھتے۔ سوئٹزرلینڈ اور ویٹیکن سٹی کے پرچم مکمل طور پر چوکور ہیں۔ 
            انڈونیشیا / موناکو۔  آبادی کے لحاظ سے دنیا کے بڑے ملکوں میں سے ایک انڈونیشیا اور یورپ کے ننھے ملک موناکو کا پرچم بالکل ایک جیسا ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ موناکو کا پرچم تھوڑا سا چھوٹا ہے۔ 
             رومانیہ/چاڈ۔ مشرقی یورپ کے ملک رومانیہ اور وسطی افریقا میں واقع چاڈ کے پرچموں میں صرف اتنا سا فرق ہے کہ ان میں استعمال ہونے والے نیلے رنگ میں معمولی سا اتار چڑھاؤ ہے۔ باقی دونوں پرچم ایک جیسے ہیں۔ 
            لیبیا۔ 1977ء سے لے کر 2011ء تک لیبیا کا پرچم واحد سادہ جھنڈا تھا،جو صرف سبز رنگ پر مشتمل تھا۔ 
            فرانس۔ 1815ء سے 1830ء تک فرانس کا پرچم بھی سادہ تھا، جو صرف سفید رنگ کا تھا۔ 
            ہیٹی/لیک ٹینس ٹین۔  1936ء کے اولمپکس کے دوران پایا گیا کہ جزائر غرب الہند کے ملک ہیٹی اور یورپ کی ایک ننھی ریاست لیک ٹینس ٹین کے پرچم بالکل ایک جیسے ہیں۔ یہ بات اس وقت تک کسی کو معلوم نہیں تھی، اس لیے فرق پیدا کرنے کے لیے لیک ٹینس ٹین نے اپنے پرچم پر ایک تاج کا اضافہ کیا۔ 
            چین۔  چین کے جھنڈے پر بڑا ستارہ کمیونسٹ پارٹی کی نمائندگی کرتا ہے جبکہ چار چھوٹے ستارے چین کے معاشی طبقات،مزدوروں، کارکنوں، بورژوا اور محب وطن سرمایہ داروں کے نمائندہ ہیں۔
             مریخ۔  جی ہاں! آپ کو شاید سن کر حیرانی ہو کہ سیارہ مریخ کا بھی ایک پرچم ہے۔ امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کے ایک انجینئر نے مریخ کے لیے یہ جھنڈا بنایا تھا، جس میں سرخ رنگ اس سرخ سیارے کی نمائندگی کرتا ہے جبکہ سبز اور نیلے رنگ مستقبل میں اس پر زندگی کے امکانات کی نمائندگی کرتے ہیں۔ 
            پیراگوئے۔ پیراگوئے اپنی نوعیت کا منفرد ترین پرچم رکھتا ہے، جس کے دونوں جانب مختلف علامات بنی ہوئی ہیں۔ لال اور نیلی پٹیوں کے درمیان ایک سفید پٹی موجود ہے، جس میں دونوں طرف مختلف نشانات ہیں۔ اولمپک 1920ء کے اولمپک کھیلوں کے بعد پہلا اولمپک پرچم کھو گیا تھا، جو 77 سال بعد ملا۔ ایک اولمپک کے بقول وہ پرچم اس کے صندوق میں موجود تھا۔
             ڈنمارک۔  ڈنمارک دنیا کا قدیم ترین جھنڈا رکھتا ہے ،جو اب بھی زیر استعمال ہے۔
             موزمبیق۔  افریقی ملک موزمبیق کے جھنڈے پر مشہور زمانہ بندوق (کلاشنکوف) بنی ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ صرف گوئٹے مالا کا جھنڈا ہے کہ جس پربندوقیں بنی ہیں۔ 
            فلپائن۔  امن کے دنوں میں فلپائن کا جھنڈا اس طرح ہوتا ہے، یعنی نیلا رنگ اوپر اور سرخ نیچے، لیکن اگر جنگ چھڑ جائے، تو سرخ رنگ اوپر کردیا جاتاہے۔ 
            روس۔  کہا جاتا ہے کہ روس کا موجودہ پرچم واحد جھنڈا ہے ،جس کے باضابطہ طور پر کوئی معانی پیش نہیں کیے جاتے۔ کمبوڈیا/افغانستان کمبوڈیا اور افغانستان کے جھنڈے ایسے ہیں، جن پر عمارت بنی ہوئی ہے۔ 
            بنگلہ دیش۔  بنگلہ دیش کے پرچم میں موجود سرخ دائرہ بالکل وسط میں نہیں بلکہ یہ تھوڑا سا بائیں جانب ہے۔ 
            ناروے۔  ناروے کے جھنڈے کے اندر انڈونیشیا، پولینڈ، فن لینڈ، فرانس، نیدرلینڈز اور تھائی لینڈ کے پرچم ’’چھپے ‘‘ ہوئے ہیں۔ 

             فیس بک پر شمولیت کرنے کے لیے نیچے دئیے گئے لنک پر کلک کریں۔ https://www.facebook.com/personaurdudiary

            Amazing Benefits Of Apple Part 3

            Amazing Benefits Of Apples Part 3

            Improve Night Vision 
             Velvet Apples or Kamagong contain high amounts of Vitamin A. It helps improve vision and reduce symptoms of night blindness in children.
            Vitamin A is essential for good eyesight.
            Let your child munch on a Velvet Apple and say no to eyeglasses.

            Analgesic Properties 
             Velvet Apple leaves have mooted analgesic properties that help relieve bone and muscle pain.
            Crush the leaf and bark of the plant and topically apply it for best results.
            It is a natural therapy for body aches

            Promote Bone Health 
             Velvet Apple or Mabolo is rich in calcium.
            Calcium is one of the key nutrients that promote bone and teeth strength.
            The high calcium content of Velvet Apple helps prevent conditions like osteoporosis and rheumatoid arthritis.
            The fruit should be a part of the regular diet across all age-groups.

            Aid Blood Circulation 
             Velvet Apples are rich in iron, which helps maintain hemoglobin levels in the blood.
            It also regulates the red blood cell count in the body.
            Velvet Apples increase blood oxygenation, stimulate hair growth and accelerate healing.
            It is a must-have for patients suffering from anemia.

            Alleviate Respiratory Troubles 
             Velvet Apples are a home remedy for cough, chest congestion, and preliminary asthma.
            The high Vitamin C and mineral content of Velvet Apples boost immunity and promote health.
            Just binge on the fruit and say goodbye to your annoying cough and cold.

            Prevent Brain Cell Damage 
             Eating apples or drinking apple juice is quite good for cellular health.
            Studies conclude that apples have free-radical eliminating properties.
            They are rich in Quercetin, an active phytonutrient that promotes cellular health.
            For this reason, Bramley apples help prevent and cure Alzheimer’s disease.

            Innate Detoxification Potential 
             A decoction prepared from rose apple may be used to flush out the toxins from the kidneys and liver.
            While keeping the vital organs clear, it also ensures that the overall health gets a boost.

            Aid Digestion 
             Despite being small in size, these fruits are rich in dietary fiber. Including them in your daily diet will ensure that your digestive process stays intact.
            At the same time, it will keep away constipation and facilitate smooth movement of bowels.

            Whiter Teeth 
            The biting and chewing of this fruit increases the secretion of saliva in the mouth that delays tooth decay. This fruit can definitely make those unpleasant visits to the dentist a lot less frequent!

            Increase Endurance 
             The antioxidant quercetin makes oxygen more easily available to the lungs.
            Due to which an increase in the time of endurance has been noticed.
            This allows you to spend more time exercising.

            Amazing Benefits Of Apples Part 2

            Amazing Benefits Of Apples Part 2 
            Avert Hemorrhoids 
             Hemorrhoids are the result of swollen veins in the anal canal due to excessive pressure on the pelvic and rectal areas. While this is isn’t life threatening, it does make the daily activities painful.
            The fiber content in the apple reduces the strain and effort, thus reducing the pain.
            Preventing Parkinson’s 
             Parkinson’s is a disease that is characterized by the breaking down of the brain’s dopamine-producing nerve cells.
            The antioxidants present in apples prevents this breakdown.
            Prevent Cataract 
             Past studies have been divided on this matter, but the recent long-term study suggests that people who have a diet rich in fruits that contain antioxidants like apples are 10 to 15 percent less likely to develop cataract Detoxify Your Liver 
             We’re constantly consuming toxins, whether it is from drinks or food, our liver is in charge of discharging these toxins out of your body.
            One of the best things you can eat to help detoxify your liver is fruits like apples which are composed of vitamins, minerals, and fibers.
            Neutralize Irritable Bowel Syndrome
             Irritable bowel syndrome is characterized by constipation, diarrhea, and abdominal pain and ballooning. To control these symptoms, doctors recommend staying away from dairy and fatty foods while including a high intake of fiber in your diet, and apples are rich in fibers
            Prevent Gallstones
             Gallstones form when there’s too much cholesterol in your bile, and it solidifies. They are particularly prevalent in obese people. To inhibit gallstones, doctors recommend a diet high in fiber to aid in controlling your weight and cholesterol levels. Apples are rich in pectin fiber that can assist in controlling the cholesterol levels in the body. The fiber does this by helping in reducing the absorption of LDL.

            Whiter Teeth 
             The biting and chewing of this fruit increases the secretion of saliva in the mouth that delays tooth decay. This fruit can definitely make those unpleasant visits to the dentist a lot less frequent!

            Increase Endurance 
             The antioxidant quercetin makes oxygen more easily available to the lungs. Due to which an increase in the time of endurance has been noticed. This allows you to spend more time exercising.

            Weight Loss
             The fiber in the fruit fills the stomach for fewer calories. Hence, reducing the calorie intake along with killing the hunger pangs. This allows for the accumulated fats to be burned and contributes to weight loss.

            Avert Hemorrhoids 
             Hemorrhoids are the result of swollen veins in the anal canal due to excessive pressure on the pelvic and rectal areas. While this is isn’t life threatening, it does make the daily activities painful. The fiber content in the apple reduces the strain and effort, thus reducing the pain.

            Amazing Benefits Of Apple Part 1

            Amazing Benefits Of Apples

            Apples are delicious fruits! 
            They have striking color and a rosy aroma as they belong to the rose family of plants, Rosaceae. They are scientifically known to be full of minerals and vitamins.
            Do you know that Apples are a store house of fibers, with about 4 grams of fiber enclosed in a medium-sized apple?
            That’s where the popular saying comes from – “An Apple A Day Keeps The Doctor Away.” The other names for apples are (Seb) in Hindi, (Safarjan) in Guajrati, and (Safarchand) Marathi.

            Here is how apple fruits benefits health!
            Anti-Cholesterol 
             Apples have high amounts of fiber. When we eat apples, the soluble fibers compete with fats in the intestine.
            This competition between fibers and fats result in the decrease of absorption of LDL low-density lipoprotein or bad cholesterol levels and increase in absorption of HDL high-density lipoprotein or good cholesterol.
            This how apples and cholesterol levels control in the body is connected.
             Preventing Alzheimer’s An experiment performed on mice found that apple consumption in the regular diet results in higher doses of the neurotransmitter acetylcholine. Also, in Alzheimer’s, the nerve cells of the brain are damaged, and apple juice which contains flavonoids helps repair the damaged cells.
            So, drinking apple juice can reduce the risk of Alzheimer’s and can battle against the decaying of the brain.
            Diabetes 
             Another important health benefit of apples is that it aids in fighting off oxygen-free radicals that cause diabetes. Apples are loaded with soluble fibers, the key to blunting blood sugar swings.
            The high soluble fiber, pectin in apples, helps in controlling blood sugar levels in the body by transporting the sugar into the blood stream at a slower rate.
            Women who eat at least one apple a day are 28 percent less likely to develop type 2 diabetes than those who don’t eat apples.
            Averting Asthma 
             Phytochemicals and polyphenols are the chemicals that give apple its healing properties, which can assist an individual recovering from asthma, breathing problems and improve the general functioning of the lungs. 
            Research shows that children who consume apple juice regularly showed reduced risks of suffering from asthma attacks and wheezing problems as compared to those who seldom consume apple juice.
            In contrast, eating whole apples didn’t seem to be of any benefit to the wheezing and asthmatic children.

            Preventing Alzheimer 
            Preventing Alzheimer’sAn experiment performed on mice found that apple consumption in the regular diet results in higher doses of the neurotransmitter acetylcholine.
            Also, in Alzheimer’s, the nerve cells of the brain are damaged, and apple juice which contains flavonoids helps repair the damaged cells.
            So, drinking apple juice can reduce the risk of Alzheimer’s and can battle against the decaying of the brain. Boost Immunity 
             Apples have an antioxidant known as quercetin which is especially found in red delicious apples. This antioxidant boosts the immune system to build the natural defenses of the body. The other nutrient present in an apple is vitamin C that has anti-inflammatory properties. Fibers also enhance the immune system. It is because of this that apples are considered to be high immunity boosters.

            Apple Health Benefits for Skin

            Apple Health Benefits for Skin

            Vitamin C : 
            Apples benefit your health by boosting your intake of vitamin C, or ascorbic acid. Vitamin C helps you make collagen, a protein found abundantly in your skin. Collagen is a crucial structural component of skin and helps maintain your skin's waterproof barrier. Low collagen production caused by vitamin C deficiency affects your skin, leading to a re-opening of old wounds and skin tearing. A large apple contains 10.3 milligrams of vitamin C, 14 percent of the daily vitamin C requirements for women, according to the Linus Pauling Institute, or 11 percent for men.


            Vitamin A : 
            Apples provide a small amount of skin-friendly vitamin A, a family of chemicals called retinoids. Vitamin A plays an important role in skin development -- it helps immature skin develop into mature and functional skin tissue.
            Vitamin A might also reduce the risk of skin cancer, according to the Linus Pauling Institute, although more research is needed to know its exact role in cancer prevention. A large apple provides 120 international units of vitamin A.
            According to the Linus Pauling Institute, this makes up 5 percent of the daily vitamin A requirements for women or 4 percent for men.


            Copper :
            Apples also provide a source of copper, an essential mineral that contributes to healthy skin. Copper helps you make melanin, the brown-black pigment that colors your skin.
            Melanin in your skin protects you from the sun's ultraviolet rays, so being able to produce melanin provides natural sun protection.
            Melanin also makes up an essential part of other tissues, including your eyes and hair. Each large apple contains 60 micrograms of copper, or 7 percent of your daily copper requirements, according to the Linus Pauling Institute.


            Serving Suggestions and Tips 
            Apples travel well, so they provide a healthy snack option, but the fruit can also contribute to a range of dishes.
            Top a piece of whole-grain toast with thinly-sliced apple, sharp cheddar shavings and cinnamon for a savory and sweet open-faced sandwich.
            Add apples to your salad -- the fruit pairs well with dried cranberries, spinach and a maple-balsamic vinaigrette.
            Try adding apples to your pureed soups -- butternut squash and apple soup or a carrot-ginger-apple soup make for comforting meals in cooler weather.

            Fruits for Glowing Skin

            Fruits for Glowing Skin

            that fruits are the best medicine is a well-known fact.
            We also know that a cup of fruit juice a day is sure to guarantee a clear complexion.
            How about a massage with a fruit pulp or a fruit facial?
            Fruit facials have been there for at least a decade now.
            But with people getting more wary of effect of chemicals on the skin,

            a majority of them are now resorting to using something from their own kitchen.
            What better way to pamper your skin than with pure stuff which is free of toxins and not harmful to your skin?

            Besides the fact that they hydrate and rejuvenate your skin, the very smell of a fruit on your face is quite de-stressing.
            Unlike the chemical beauty treatments, fruits are cost-effective, natural and also bring a visible difference.
            Here are a few fruits and their properties, choose what suits you best!

            Banana:
            This is one fruit that's abundantly available in India all through the year. We know it's a good source of iron, magnesium and potassium and helps reduce menstrual cramps. The effect of banana on skin too is not something that can be ignored. Bananas are rich in vitamin A, B and E and hence works as an anti-aging agent. A fresh mashed banana facial can do wonders for your skin.

            Orange:
            Rich in vitamin C that improves skin texture. Like apple, orange too contains collagen that slows skin aging process. Rub the insides of orange on your skin to tighten the skin.
            Oranges can be dried and powdered and used as a natural scrub. Like lemon, oranges too help clear skin blemishes. Papaya:
            The benefits of this fruit on skin have perhaps been talked about since the time of our ancestors. Papaya is rich in antioxidants and contain a special enzyme called papain that can kill dead cells and cure skin impurities.
            A glass of papaya milk or just applying the flesh of papaya on your skin can do wonders to your skin. Lemon: 
            Lemon juice is an important ingredient in most Indian recipes. This is also a fruit of all seasons and almost always finds place on your kitchen shelf or refrigerator.
            With its vitamin C content, its juice will keep your skin beautiful. A glass of warm water with a tsp of honey and a dash of lemon juice on an empty stomach every morning is a great skin cleanser.
            With its astringent properties, it can be used to lighten the skin tone and also diminish acne scars. Rub the inside of a lemon peel on your elbow remove dark spots.
            Mix lemon and honey and use it as a natural bleach on your skin.Apple:
            An apple a day keeps the doctor away is cliched, but its health benefits are undisputable.
            Apple's antioxidant property prevents cell and tissue damage. Studies by nutritionists have shown that apples contain abundant amounts of elastin and collagen that help keep the skin young.
            Applying a mixture of mashed apple, honey, rose water and oatmeal can act as a great exfoliating mask on your skin.

            Mango: 
            Rightly called the king of fruits for not just its taste but also for health benefits. The soft pulpy fruit has an amazing effect on skin too. Rich in vitamin-A and rich antioxidants, it fights against skin aging, regenerates skin cells and restores the elasticity of skin.

            Papaya:
            The benefits of this fruit on skin have perhaps been talked about since the time of our ancestors. Papaya is rich in antioxidants and contain a special enzyme called papain that can kill dead cells and cure skin impurities. A glass of papaya milk or just applying the flesh of papaya on your skin can do wonders to your skin

            Urud Writting Problems


            اردو کے حروفِ تہجی ۳۷۔


            اس میں کچھ ایسے الفاظ کے گروپس ہیں جو تلفظات میں قریب قریب آواز رکھتے ہیں۔


            انہی گروپس میں سے ایک گروپ جس کے ارکان ’ح‘ اور ’ہ‘ ہیں۔


            اس گروپ کے رکن ’ہ‘ کی تین شکلیں۔مگر آواز ایک ہی۔

              
             اس ’ہ‘ کی شکایت اور کہانی لکھنے کے پیچھے ایک سٹرانگ وجہ یہ ہے کہ آج کل میڈیا میں جہاں ’ہ‘ کی جھٹکے والی شکل استعمال کرنی ہو وہاں دو چشمی والی شکل استعمال کرنے کا عجیب و غریب رواج شروع ہوگیا ہے۔ یہ غلطی پرنٹ میڈیا میں بھی عام دیکھی گئی۔ کمپیوٹر کے میدا ن میں جن کو معلومات ہیں ان سے دریافت کیا کہ یہ ماجرا کیا ہے تو پتا چلاکہ کمپیوٹر سافٹ وئیر میں کچھ گڑ بڑی ہونے کی وجہ سے ایسا ہورہا ہے۔ 
            پروگرامرز نے اس کی طرف توجہ نہیں کی جس کی وجہ سے کیرکٹر کا کوڈ درست نہ تھا۔ جس کو درست کرنا پروگرامرز ا کام ہے۔ وہ یہ کہ جہاں آپ جھٹکے والے ’ہ‘ کے استعمال کے مقصد سے چند الفاظ میں ’ہ‘ ٹائپ کریں تو دوچشمی والا ’ھ‘ ٹائپ ہو جاتا ہے ، وہ بھی کچھ خاص قسم کے فونٹس ٹائپ کرتے وقت۔ مثلاً بہت کی جگہ بھت، جہاں کی جگہ جھاں، بہار کی جگہ بھار وغیرہ۔ ہماری میڈیا کے احباب، زمانے کی رفتار کے ساتھ گذرنے والے، ایسی چھوٹی چھوٹی غلطیوں کی طرف توجہ تو کرتے ہیں، مگر ’’چھوڑو نا یار ‘‘ کہہ کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔
            جس کی درستی کے لیے کمپیوٹر پروگرامرز کی ضرورت ہے۔ اس کی نشاندہی کرنا بھی ضروری ہے اور ’ہ‘ کی جانکاری لینا بھی ضروری سمجھا۔ لیکن ملک میں اردو کی سوڈو اتھاریٹی اس کی طرف دھیان دینا چاہئے تھی، مگر شاید ان کو فرصت نہیں یا معلومات نہیں۔ خیر ’ہ


            ‘ کی شکایت لکھنی ہے مجھے، میری شکایت نہیں، اس لیے اس تحریر کی بسم اللہ خوانی کی۔

                پھر سے کتابوں کی چھان بین۔ ’ہ‘ کو نظروں کے سامنے بٹھا لیا اور گفتگو چھیڑ دی۔
            اب خطاب کیسے کروں؟  چلو کچھ محترم رشتہ لگا کے گفت و شنید کروں۔

            میں        :    آداب ’ہ‘ آپا! خیریت مزاج گرامی؟

            ’ہ‘ آپا        :    آداب بھائی جان، کیسے ہو؟ سنا کے آج کل حرفوں کا سر کھجانا اور کھانا شروع کردئے ہو ؟

            میں        :    جی ٹھیک ہوں۔ نہیں تو! الٹا میں ان کے سر کے بال ٹھیک کرنے لگا ہوں۔ ویسے جب ان کے بالوں میں کنگھی کر رہا ہوں تو میرے بال ٹھیک ہورہے ہیں۔ ان کے سر میں تیل لگاتا ہوں تو میرے سرکی خشکی دور ہورہی ہے۔ ہا ہا ہا۔۔

             ’ہ‘ آپا        :    (بات کاٹتے ہوئے، مسکراکے) اچھا مجھے پتہ چل گیا ہے اور یقین بھی ہوگیا ہے کہ تم سر کا مغز نہیں کھا رہے ہو۔ چلو یہ تو بتائو کہ کیسے آنا ہوا۔

            میں        :    جی، کچھ شبہات ہیںانہیں دور کرنے کے لیے آپ سے ملنے چلا آیا۔

            ’ہ‘ آپا        :    بہت اچھی خوبی ہے، جو بھی شبہات ہوں انہیں ظاہر بھی کرنا ہے اور دور بھی۔ چلو شروع کرو اپنے سوالات۔

            میں         :    جی، آپ کا وقت زیادہ نہ لوں اس لیے راست سوالات میں اترتا ہوں۔ پہلے آپ کا تعارف ہوجائے۔

            ’ہ‘ آپا        :    ٹھیک ہے، مگر میری شکایت کی طرف بھی ضرور دھیان دینا، سمجھے!  میرا تعارف کچھ یوں ہے؛


            ٭    میرا نام ’’ہ ‘‘ ہے۔ اور میری شکل بھی یہی ہے۔
            ٭    میرا جنس مونث ہے۔
            ٭    میرا تلفظ ’اِ‘ ہے۔

            ٭    میں اردو کا چونتیسواں اور فارسی کا اکیسواں اور عربی کا ستائسواں حرف ہوں۔
            ٭    دیوناگری رسم الخط کا تینتیسواں وینجن ہوں۔
            ٭     مجھے ’ہائے ہوز‘ یا ’مدورہ‘ بھی کہتے ہیں۔
            میں        :    ابجد میں آپ کے لیے کتنے عدد فرض کیے گئے ہیں؟ اور جنتری میں کیا مقام ہے؟
            ’ہ‘ آپا        :    ابجد میں میرے لیے پانچ عدد فرض کیے گئے ہیں۔ جنتری میں جمعرات کے دن برج نبلہ سیارہ زہرہ اور قمر کو ظاہر کرتی ہوں۔
            میں        :    آپ کی کتنی قسمیں ہیں؟
            ’ہ‘ آپا        :    میری تین قسمیں ہیں۔
            الف:    ہائے جلی        :     ملفوظی یا ظاہر؛ جیسے بادشاہ، بارگاہ میں ۔

            ب:    ہائے مختفی یا مکتوبی    :    مختفی کی چار صورتیں ہیں، جن کا ذکر بعد میں کروں گی اور مکتوبی جو لفظ کے آخر میں فتح کو ظاہر کرتی ہے۔ جیسے زمانہ ، خانہ ، میں۔

            ج:    ہائے مخلوط اللفظ     :    یہ ہندی الفاظ میں بعض حروف کے ساتھ مرکب ہو کر اصل حرف میں ہ کی آواز کو شامل کرتے ہوئے ایک مختلف آواز پیدا کرتی ہوں۔ جیسے، ہاتھ، اچھا، گدھا میں یہ ہائے وزن میں نہیں آتی اور الفاظ کے درمیان یا آخر میں آتی ہے اور دو چشمی لکھی جاتی ہے۔

            میں        :    مرکب حروف کسے کہتے ہیں؟

            ’ہ‘ آپا        :     بھ، پھ، تھ، ٹھ، جھ، چھ، دھ، ڈھ (ڑھ)، کھ، گھ، ان دس آوازوں والے حروف کو مرکب حروف کہتے ہیں۔ یہ میری ہی آواز کے بدولت بنے ہیں۔

            میں         :    کچھ اور صفات بیان کیجئے۔

            ’ہ‘ آپا        :    ابجد میں علحدہ حرف بھی شمار ہوتی ہوں۔

            اردو میں جب ہائے مختفی کے بعد حرف مغیرہ آئے یا جمع بنائیں تو اس ہ کو ی سے بدل دیتے ہیں، جیسے مردے میں جان آنا۔ اور گڑے مردے اکھاڑنا۔

            مگر فارسی ترکیبوں میں نہیں بدلتی جیسے نیرنگئے زمانہ۔ لیکن ایسا مرکب لفظ جس میں دونوں جزو مل کر کلمئہ واحد ہوگئے ہوں تو بدل جاتی ہے جیسے کارخانہ۔ میخانہ۔

            ہندی الفاظ میں اگر امر کے آخر میں ہو تو افادہ مصدریت کا کرتا ہے، جیسے بوجھ۔ سوجھ، اونگھ۔
            فارسی میں ہائے ظاہر کے پہلے حرف پر فتحہ کسرہ اور ضمہ تینوں آتے ہیں ۔ تصغیر میں اس پر فتحہ آتا ہے۔ جیسے رہ  سے رہک۔ اندوہ سے اندوہک، گرہ سے گرہَک۔

            میں         :    ہائے مختفی کے اقسام بتائیے؟

            ’ہ‘ آپا        :    ہائے مختفی چار قسم کے الفاظ میں آتی ہوں؛

            (الف)    :    ایسے الفاظ میں دوسروں کے ساتھ نسبت رکھتے ہوں۔ جیسے دہاں سے دہانہ، دست سے دست سے دستہ۔

            (ب)    :    ان فاعلوں اور مفعولوں میں جو مصدر سے بنائے جائیں جیسے کارندہ، کشتہ، مردہ وغیرہ۔

            (ج)        ان صفات متعلقہ زمانہ میں جو حروف سال ماہ روز یا شب سے بنائی جائیں جیسے دوسالہ شِش ماہہ، سہ روزہ، چہار شنبہ وغیرہ۔

            (د)        :    ان عربی مونث الفاظ میں جن کی ۃ فارسی میں ت سے نہیں بدلتی جیسے افادہ، زیادہ۔
            ہائے مختفی جمع کی حالت میں کتابت میں ہا سے پہلے ساقط ہوجاتی ہوں۔ جیسے، خامہا و جامہا اور ان کے پہلے گ سے بدل جاتی ہوں۔ جیسے آہوبّرہ سے آہوبّرگان۔

             اگر ہائے مصدری بڑھائیں تو ی سے پہلے حرف گاف اضافہ کرتے ہیں جیسے بندہ سے بندگی ، گندہ سے گندگی۔جب اس کے بعد اضافت آئے اس پر ہمزہ لکھتے ہیں۔

            میں        :    کچھ اور مفید باتیں ہوں تو بتائیے۔

            ’ہ‘ آپا        :    ہائے ظاہر بعض وقت فارسی میں ا۔و۔ج۔چ۔خ۔س۔ف۔ق۔ک۔’و‘ یا ’ ی‘ سے  بدل جاتی ہوں۔

             میں        :    بہت بہت شکریہ آپ کا۔

            ’ہ‘ آپا        :    آخر میں ایک ضروری بات سنتے جائو، آج کل کیوں آپ لوگ یعنی اردو والے یہ غلطیاں کرتے ہو؟

            جہاں کو جھاں لکھتے ہو!۔ کہاں کو کھاں لکھتے ہو! بہت کو بھت لکھتے ہو! مطلب جہاں (جھٹکے والا ہہ) استعمال کرنا ہو وہاں
            دو چشمی والا ھ استعمال کرتے ہو۔ اس سے ذرا گریز کرو۔

            میں        :    جی، ٹھیک ہے۔ در اصل کمپیوٹر پروگرامنگ میں ہر کیرکٹر (حرف) کو ایک کوڈ دیا جاتا ہے، اس کوڈنگ میں کچھ گڑبڑی کی وجہ سے ایسا ہوا اور ہوتا آرہا ہے۔ اب یہ درست کردیا گیا ہے۔ اور کچھ پلاٹفارمز پر درست ہونا باقی ہے۔
            جیسے کام ہوجائے گا، آپ کی شکایت بھی دور

            ہوجائے گی۔ خدا حافظ۔

            یوم تکبیر، Yome Takbeer


            یوم تکبیر
               قوم کی بے چینی، اضطرابی ،ہاراورجیت،زندگی اور موت کی کشمکش نے دم توڑا جب ۲۸ مئی کو پُرسکون جگمگاتے دن کا آغاز نئی جیت اور نئی زندگی کیساتھ ہوا، سورج ڈھلنے سے پہلے دنیا پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع چاغی کے سیاہ و سنگلاخ پہاڑوں کو پیلے زرد رنگوں میں نکھرتے ،بکھرتے اور اُڑتے دیکھ رہی تھی اور فضاتکبیر کے فلک شگاف نعروں سے گونج رہا تھا،
            ایک کمسن کی رگوں میں بھی خون جوش مار رہا تھااورتن بدن کی گرمائش سے اُسکا چہرہ بھی سرخ گلابی ہو رہا تھا،آنکھیں نم تھیں اور لبوں پے بے ساختہ اللہ اکبر اللہ اکبر کا وردبھی جاری تھا، عجب سی کیفیت تھی،یہ فطری جذبہ حب الوطنی ہی تھی ورنہ آٹھ سال کے بچے کو وطن اور اِس سے محبت اور پھر محبت میں ایسی شدت کی کیا خبر؟۔۔۔۔۔۔
            نعرہ تکبیر’’اللہ اکبر‘‘ کی روح پرور صدائیںمیری سماعتوں سے مدھم ہونے کو نہ تھی شاید یہی وجہ تھی کہ’’۲۸ مئی کو ایٹمی دھماکوں‘‘پر  نام تجویز کرنے کے حوالے سے وزیرِاعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی اپیل پر دل و دماغ میں ایک ہی نام ’’یومِ تکبیر‘‘ نقش بن کر اُبھرا۔ملک بھر سے کروڑوں نام تجویز کئے گئے ۔
            مگر ٹی وی پرمیرا تجویز کردہ نام ’’یومِ تکبیر‘‘ منتخب ہونے کا اعلان ہوا تو میری خوشی قابل دید تھی۔والد ہ نے ماتھا چوتے ہوئے کہا کہ ’’مجتبی ،ہمیں تم پر فخر ہے‘‘۔ تحریری دعوت نامے پر پی ٹی وی کے زیرِاہتمام ایک تقریب میں شرکت کی اور مجھے بدستِ ممنون حسین اور معین الدین حیدر کے وزیرِاعظم کی جانب سے سنداعزاز سے نوازا گیا۔
            یہ میری زندگی کا بہت بڑا دن تھا۔اُن تاریخی لمحات کا تذکرہ کرتے ہوئے مجتبی رفیق آج بھی آبدیدہ ہوگیااور جذباتی انداز میں فی الفور اپنے کندھے پے لٹکے بیگ سے وہ سندِاعزاز اوروزیرِ اعظم کا خط ہمارے سامنے ٹیبل پر رکھ دیئے۔سند پر رقم ہے ’’جناب مجتبے رفیق(کراچی)۔۔الحمداللہ۔۔۲۸ مئی ۱۹۹۸ کو پاکستان ایٹمی قوت بنا۔
            اِس تاریخ ساز دن کو ہر سال منانے کے لئے آپ نے ’’یومِ تکبیر‘‘ نام تجویز کر کے قومی خدمت انجام دی ہے۔ میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیرِ اعظم کی حیثیت سے اِس قومی خدمت کا اعتراف کرتے ہوئے آپ کو سند اعزاز عطا کرتا ہوں۔۔محمد نواز شریف(وزیرِاعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان)‘‘۔۔جبکہ وزیرِاعظم کے دستخط کیساتھ تین پیراگراف پر مشتمل تحریری خط کے آخری الفاظ ہیں ’’امید ہے کہ روشنی کے اس سفر میں مجھے آپ کا بھرپور تعاون حاصل رہے گا‘‘۔

                  ’’یومِ تکبیر‘‘ نام تجویز کرنے والے ہیرو مجتبی رفیق کے معصومانہ تاثرات تک ہی’’یومِ تکبیر تک کا سفر‘‘ محدود نہیں۔بلکہ ماضی کے اوراق پلٹے جائیں تو مسلم ممالک کو پہلی اور دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت بنانے والے پاکستانی ہیروز اور یومِ تکبیر تک کی داستانِ سفر قابلِ رشک بھی ہے اور بہت کٹھن بھی ،پا کستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنا دینے والے عظیم کرداروں کو جتنا بھی خراجِ تحسین پیش کیا جائے کم ہے۔۔
            سفر کا آغاز ہوتا ہے قائداعظم کی ۱۹۴۸ میں گورنمنٹ کالج لاہور میں ’’ہائی ٹینشن ہیبارٹری‘‘ کی رکھی گئی بنیاد سے۔سلسلہ بڑھا توڈاکٹر نذیر احمد کی سربراہی میں ۱۹۵۵میں ’’ایٹم برائے امن‘‘ کے پروگرام کے تحت کمیٹی تشکیل دی گئی ۔ یوںڈاکٹر نذیر احمد کی ہی سربراہی میں’’اٹامک انرجی کونسل‘‘ کا قیام ۱۹۵۶ میں عمل میں لایا گیا۔پھر ڈاکٹر عشرت عثمانی کو کمیشن کا ۱۹۶۰ میں چیئرمین بنایا گیا تو ۶۰۰ بہترین نوجوان پاکستانی طلباء کو ۱۹۶۰ سے ۱۹۶۷ کے دوران تربیت کے لئے بیرون ملک بھیجا گیااور ایک سو چھ پی ایچ ڈی کے وطن عزیز لوٹے اور ایٹمی تحقیق کی ٹیم میں شامل ہوئے۔
            پھرجذبہ حب الوطنی سے سرشار ذوالفقار علی بھٹو شہید کاولولہ و جنون اِس یومِ تکبیر تک کے سفر میں شامل ہوتا ہے ،۱۹۶۵ میں شہید بھٹو نے کہا  تھاکہ ’’ ہم گھاس لیں گے لیکن ایٹم بم ضرور بنائیں گیــ‘‘۔  امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر  نے بھٹو کو دھمکی بھی دی کہ ایٹمی پالیسی ختم نہ کرنے کی صورت پر انہیں عبرتناک مثال بنا دیا جائیگا۔
            بھٹو کی اسلامی ممالک کی جانب دوستانہ رویے کی بدولت۱۹۷۰ میں بلین ڈالر ایران اور سعودیہ عرب کی طرف سے آئے۔بھٹو نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ ’’جب میں نے پاکستان اٹامک انرجی کمشن کا چارج سنبھالا تو یہ ایک سائن بورڈ اور دفتر کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔میں نے اپنے ملک کیلئے ایٹمی توانائی حاصل کرنے کی خاطر اپنی فطری توانائیاں صرف کرنے کا قصد کر لیا‘‘۔بھٹو نے ۲۴ جنوری ۱۹۷۲ کو پاکستان کے مایہ ناز پچاس سائنسدانوں کو ایک پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کو تیزتر کرنے کیلئے اکٹھا کیا تا کہ ساوتھ ایشیا میں طاقت میں توازن قائم کیا جا سکے۔
            پھر یوم تکبیر تک کے سفر میں محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی شرکت ایک نئا جوش پیدا کرتا ہے جو ذوالفقار علی بھٹو کی دعوت پر وطنِ عزیز میں واپس لوٹے تھے اور ۳۱ مئی۱۹۷۲ میںپاکستان کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے قائم کردہ ’’انجیئنرنگ ریسرچ لیبارٹریز‘‘ میں اپنی خدمات پیش کرنے کا آغاز کیا ۔ ۸
             سالوں کی قلیل مدت میں ایٹمی پلانٹ کی تنصیب کو عملی شکل دے کر عبدالقدیر خان نے عالمی شہرت یافتہ سائنسدانوں کو حیرت زدہ کر دیا۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے جنرل ضیاء الحق کو دسمبر ۱۹۸۴ کو ایٹمی صلاحیت کے سبھی کولڈ ٹیسٹ کامیاب ہونے کے بارے اِس سگنل کیساتھ آگاہ کر دیا تھا کہ دس دن میں پاکستان باقاعدہ ایٹمی طاقت ہونے کا مظاہرہ کر سکتا ہے۔منیراحمد خان نے فروری ۱۹۷۵ میں پلوٹونیم اور یورینیم اور دیگر متعلقہ منصوبوں کے لئے ذوالفقار علی بھٹو کے لئے ۴۵۰ ڈالر منظور کروا لئے تھے۔بھٹو کی دورحکومت میں ڈیرہ غازی خان، کراچی، اسلام آباد، کہوٹہ اور چکلالا سمیت کئی اہم مقامات پر یورینیم کی افزودگی کیلئے پلانٹ لگائے گئے۔

                ذوالفقار علی بھٹو کی شہادت کے بعد یومِ تکبیر تک کے سفر میں جنرل ضیاء الحق نے بھی ایٹمی پروگرام میں کوئی رکاوٹ حائل نہ کی اور اِسے پورے آب و تاب کے ساتھ جاری رکھا۔۱۸ جنوری ۱۹۸۷ کو یہ خبر پھیلی کہ انڈیا نے پنجاب میں اپنی بھارتیا وایوسینا کی مدد سے اپنے کمانڈوز اتارنے کا منصوبہ بنا لیا ہے تب جنرل ضیاء الحق نے ’’کرکٹ ڈپلومیسی‘‘ کا سہار لیتے ہوئے بھارت کا وزٹ کیااور اندراگاندھی کے کان میں کہا کہ ’’پٹاخہ ہمارے پاس بھی ہے‘‘تو بھارت کا جنگی جنون اپنی موت آپ مر گیا اور بھارتی فوجوں نے واپسی کا رخ کیا۔۱مئی ۱۹۸۱ میں صدر پاکستان جنرل محمد ضیاء الحق نے اِ س لیبارٹری کو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے نام سے منسوب کردیا ۔
            ’’ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز‘‘ یورینیم کی افزودگی کے حوالے سے بہت مقبول ہے ۔اسی خدمات کے اعتراف میں کراچی یونیورسٹی ۱۹۹۳  کی جانب سے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ڈاکٹر آف سائنسدان کی اعزازی سند سے نواز ا گیا۔۱۹۹۶ میں نشانِ امتیاز اور ۱۹۸۹ اور ۱۹۹۹ میں بھی ہلالِ امتیاز انکا مقدر ہوئے ۔سابق سفیر پاکستان میاں عبدالوحید نے اپنی خودنوشت میں سفارت خانوں کے ایٹم بم کے حصول کے حوالے سے سبھی کرداروں کو بڑی تفصیل کے ساتھ قلم بند کیا ہے۔انہوں نے ان تمام خبروں کو جھوٹا قرار دیا ہے کہ ایٹمی پلانٹ میں نصب مشینری کو غیر قانونی طریقہ سے حاصل کیا گیا تھا۔میاں عبدالوحید نے ڈاکٹرعبدالقدیر خان کی آمد سے قبل اٹامک انرجی کمیشن کی ٹیم کی کارکردگی کے حوالے سے کئی اہم انکشافات بھی کئے ہیں ۔ 

              
            آخرکار فیصلہ کن گھڑیاں آن پہنچیں۔۔۱۱ مئی ۱۹۹۸ کو بھارتی ایٹمی تجربات کے بعد یومِ تکبیر تک کا سفر اپنی درِ منزل پر وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے ہاتھوں اپنی تقدیر کے فیصلے کا منتظر تھا۔۔صدر پاکستان مسلم لیگ(ن)چ گلف چوہدری نورالحسن تنویر اپنے تنصیف ’’میرا قائد ‘‘ میں بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں حالات کچھ اِس طرح قلم بند کرتے ہیں کہ ۲۷ مئی کی شام وزیرِاعظم ہائوس میں عجیب سماں تھا فوج کے تمام بڑے بڑے افسران وزیرِاعظم ہائوس میں جمع تھے ۔ میرے قائد کے بہت قریبی ساتھیوں کا بیان ہے کہ کئی افسران نے پوری طرح قائد محترم کو مجبور کیا تھا کہ ابھی بھارت کے ایٹمی دھماکوں کا جواب نہ دیں مگر میرے قائد کسی جواز کو سننے کیلئے تیار نہ تھے۔اوہ صدر بل کلنٹن کی ۵ بلین ڈالر کے اقتصادی پیکج اور ۱۰۰ ملین ڈالر کی ذاتی آفر کو پہلے ہی ٹھکرا چکے تھے۔
            یہی تھی عوامی جذبات کی حقیقی ترجمانی ،بہرحال وزیرِاعظم ہائوس میں عجیب سی کیفیت تھی یونہی تڑپائو اور تنائو کی صورت میں ساری رات بیت گئی۔جونہی صبح کی اذان ہوئی قائد محترم نے اپنی امامت میں ہمیں نماز پڑھائی اور پھر ہمیں کچھ آرام کرنے کا کہہ کر خود اپنے کمرے میں چلے گئے۔
            پھر کچھ ہی دیر بعد ہمیں ان کے کمرے سے تلاوت قرآن کی آواز سنائی دی وہ ہمیں تو کچھ آرام کا مشورہ دے کر گئے تھے اور خود آرام کرنے کی بجائے خوش الحانی کے ساتھ قرآن کریم کی تلاوت کر رہے تھے، پھر جونہی ۲۸ مئی کا سورج طلوع ہوا۔ قائد تمتماتے چہرے کے ساتھ اپنے کمرے سے نمودار ہوئے اور پورے جاہ و جلال کے ساتھ ہمیں یہ نوید سنائی کہ ’’ایٹمی دھماکہ آج ہو گا اور ہر صورت ہوگا‘‘۔

              
            دوسری طرف چاغی کے منظر نامے کو کامران امین (پرسٹن انسٹیٹوٹ آف نینو سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی، اسلام آباد) نے اپنے ایک مفصل تحقیقی مضمون میں کچھ یوں لکھتے ہیں کہ’’ چاغی میں اس روز موسم صاف اور خوشگوار تھا۔گرائونڈ زیرو(ایٹمی دھماکے والے علاقے) سے متعلقہ لوگوں کے سوا تمام افراد کو ہٹا لیا گیا تھا۔۲ بج کر ۳۰ منٹ پر پی اے ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر اشفاق احمد، ڈاکٹر عبدالقدیر خان، جاوید ارشد مرزا اور فرخ نسیم بھی وہاں موجود تھے، تین بجے تک ساری کلیئرنس دی جا چکی تھی۔ پوسٹ پر موجود بیس افراد میں سے محمد ارشد کو جنہوں نے ’’ٹرگرنگ مشین‘‘ڈیزائن کی تھی بٹن دبانے کی ذمہ داری دی گئی۔تین بج کر سولہ منٹ پر محمد ارشد نے جب ’’اللہ اکبر‘‘ کی صدا بلند کرتے ہوئے بٹن دبایا تو وہ گمنامی سے نکل کر ہمیشہ کیلئے تاریخ میں امر ہو گئے۔بٹن دباتے ہی سارا کام کمپیوٹر نے سنبھال لیا۔۔۔یہ بیس سال پر مشتمل سفر کی آخری منزل تھی یہ بے یقینی اور شک کے لمحات سے گزر کر، مشکلات اور مصائب پر فتح پانے کا لمحہ تھا۔جونہی پہاڑ سے دھوئیں اور گرد کے بادل اٹھے آبزرویشن پوسٹ نے بھی جنبش کی۔ پہاڑ کا رنگ تبدیل ہوا اور ٹیم کے ارکان نے اپنی جبینیں، سجدہ شکر بجالاتے ہوئے خاک بوس کر دیں۔۔۔۔پاکستان بالآخر مسلم دنیا کی پہلی ایٹمی طاقت بن چکا تھا‘‘۔یاد رہے کہ میاں نواز شریف ۱۷ مئی کو ڈاکٹر ثمر مبارک اور اشفاق احمد کو ایک ملاقات میں ایٹمی دھماکوں کے لئے تیار رہنے کا سگنل دے چکے تھے۔

              
            یو ایس سنٹرل کمال کے سابق سربراہ جنرل زینی نے اپنی تنصیف ’’بیٹل ریڈی‘‘ میں مفصل قلم بند کیا ہے کہ بل کلٹن کی ہدایت پر ڈیفنس منسٹر ولیم کوہن کی قیادت میں وفد ٹمپا کے ہوائی اڈے پر تیار، اسلام آباد سے گرین سگنل کے منتظر رہے۔جہانگیر کرامت کی کاوششوں سے وزیرِ اعظم نے نواز شریف نے اسلام آباد میں لینڈنگ پر رضامندی کا اظہار تو کر دیا مگر انکی کوششیں میاں نواز شریف کو ایٹمی دھماکوں سے روکنے میں بالکل ناکام رہ گئیں۔بل کلٹن نے ۲۵ منٹ جاری رہنے والی ٹیلیفونک گفتگو میں میاں نواز شریف کو ایٹمی دھماکے نہ کرنے پر زور دیا مگر وزیرِاعظم پاکستان نے انکی آٹھ کالز پر انکار کیا جسے کلٹن نے اپنی سوانح حیات میں کچھ اِس طرح لکھا ہے کہ ــ’’نواز شریف نے کہا کہ میں نے اگر دھماکہ نہ کیا تو عوام میرا دھماکہ کر دے گی‘‘۔ٹونی بلیئر سمیت کئی دیگر ممالک کے سربراہان کی ٹیلی فون کالز بھی وزیرِاعظم کو اپنے دو ٹوک موقف سے نہیں ہٹا سکیں۔سعودی مفتی اعظم نے عبدالقدیر خان کو اسلامی دنیا کا ہیرو قراردیا۔مغربی دنیا نے پاکستان کے ایٹم بم کو ’’اسلامی بم‘‘ کے نام دے کر ایک نئا پروپیگنڈاا شروع کر دیا۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے بھی اپنے خط بنام وزیراعظم ِمیں ایٹمی دھماکوں کے بروقت فیصلے پر خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم سب نے ایک دن اس دنیا کو خیرباد کہنا ہے لیکن تاریخ آئندہ نسلوں کو یہ یاد دہانی کراتی رہے گی کہ نواز شریف نے
            پاکستان کے وجود، آزادی اور وقار کو اپنی حکمرانی پر ترجیح دی۔پانچ چاغی کے پہاڑوں میں اور چھٹا خاران کی پہاڑوں میں کئے جانے والے  ایٹمی دھماکے کے فیصلے کے حوالے سے جاوید ہاشمی نے اپنی کتاب ’’ہاں! میں باغی ہوں‘‘ میں لکھا ہے کہ ’’نواز شریف ۔۔پاکستان از پراوڈ آف یو‘‘۔

              
            یوم تکبیر تک کا سفر جتنا کٹھن تھا اُتنا دلخراش بھی،جن پاکستان کے عظیم فرزندوں نے پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنا یاانہیں تو خراجِ تحسین پیش کیا جانا چاہیے تھا ، ماتھے کا جھومر سر کا تاج بنانا چاہیے تھا ،اُن محسنوں کے ساتھ ہماری آنکھوں نے کیا کیا ہوتے نہ دیکھا۔بھٹو کو ۱۹۷۹ کو تختہ دار پر لٹکتے دیکھا تو اُف تک نہ کیا ۔ضیاء الحق کے طیارے کو ہماری آنکھیں ایک سازش کے تحت تباہ ہوتے دیکھتی رہیں ۔جسکے حوالے سے مورخ اب بھی بے شمار سوالات کے جواب کی تلاش میں ہے
            ۔ ۱۲ اکتوبر ۱۹۹۹ کو تاریخ ساز دو تہائی مینڈیٹ لینے والے وزیراعظم نواز شریف کو معزول کر کے ملیرجیل کے ۱۲۔۱۰ کے ایک کمرے میں منتقل ہوتے بھی ہم نے دیکھا ہے۔ایک بار پھر اقتدارا نکا مقدر بنا ہے مگر سازشیں آب بھی تعاقب میں ہیں۔پرویز مشرف کی دورِ حکومت میں پاکستان کو ایٹمی صلاحیت کے حصول کے حوالے سے اہم معلومات دوسرے ممالک کو مہیا کرنے کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا تو قوم و ملت کے عظیم تر مفاد میں محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو اِن الزمات کے تیروں کے لئے اپنا فولادی سینا پیش کرتے ہوئے وہ گناہ تسلیم کرتے ہوئے بھی دیکھا جو ان سے سرزد ہی نہ ہوا تھا ۔
            اختتام اُسی نواجوان پرجس سے آغاز ہوا۔ مجتبی رفیق پوسٹ گریجویٹ کر کے لندن سے پاکستان تو لوٹ چکے اور اب ہم انہیں باعزت روزگار کے حصول کی جستجو میں گلیوں کی دھول اُڑاتے دیکھ رہے ہیں مگر کہیں سنوائی نہیں۔اس امید کے ساتھ پچھلے دو ماہ سے لاہور میں قیام پذیراِس جدوجہد میں ہیں کہ شایدکوئی حکمرانوں تک اِن کی سوالیہ آنکھوں کی بے بس پکار پہنچا دے کہ’’یقینا روشنی کے ہرسفر میں آپ کو میرا بھرپور تعاون حاصل رہے گا‘‘مگر مجھے۔۔۔۔۔۔؟؟

            ************************


            Critical History of Urdu Language

            Tanqidi Tarikh of Urdu Adab

            Urdu Ki Tanqidi Tarikh is an Urdu Book by Syed Ehtasham Hussein. This book is about history of Urdu Literature and Language.
            The Urdu language also become in existence due to needs of society. Then with the passing of time this language also deal with civilized thoughts and Intellectual Thoughts also exists in this language.
            History gave birth Urdu Language, also produce atmosphere for production of this language and at last Urdu reached at a stage of high standard when foreigners started to call Urdu, a Public Language. Read following book including the history ....
            critical history of Urdu Language.

            you can read this book online by searching through google.com.

            there are many people who contributed to promote Urdu around the world.
            Here are a few names,
            Sir sayed Ahmad Khan,
            Mirza Altaf Hussain hali,
            Mirza Asadullah Khan Ghalib,
            Meer Taqi Meer,
            Molana Abdul Haq,
            Meer Anees,
            Molana Abdul Haq is know as BABA E URDU,
            The letter of Mirza Ghalib are like mile stone in Urdu history,
            Poety of Asian poets promote the Urdu language as well as created many style of using words,
            There are thousands of Urdu poems and Stories written by Asian Urud writers, even they are poet or story write.